
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آرمی چیف اور ان کے اہل خانہ کی ذاتی معلومات تک مبینہ طور پر رسائی اور ڈیٹا کی خلاف ورزی پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے افسران کے خلاف مقدمہ کرنے کی ہدایت کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کی سربراہی میں کمیٹی کا اجلاس ہوا،اجلاس میں خلاف ورزی سے متعلق میڈیا رپورٹس پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیا،چیئرمین پی اے سی نے نادرا چیئرمین کو بھی طلب کرلیا۔
نور عالم خان نے کہا جو لوگ دستاویزات چوری میں ملوث ہیں، وہ سلاخوں کے پیچھے ہونے چاہیئں،ملٹری انٹیلی جینس اور آئی ایس آئی کو اس معاملے میں تفتیش کا حصہ بنانا چاہیے،اس بات کا تعین ہونا چاہیے آرمی چیف کے اہل خانہ کی ذاتی معلومات کیسے چوری ہوئیں،یہ خبر پورے میڈیا میں ہے اور اس پر ایک وی لاگ بھی دیکھا جہاں اس معاملے پر دو صحافی بحث کر رہے تھے۔
اس سے قبل ایک وی لاگ میں دو صحافی اعزاز سید اور عمر چیمہ نے دعویٰ کیا تھا اکتوبر 2022 میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کے اہل خانہ کا ذاتی ڈیٹا اور سفری معلومات کے ریکارڈ تک مبینہ طور پر نادرا کے افسران نے رسائی کی جو ان کی آرمی چیف کی حیثیت سے تعیناتی روکنے کی کوششوں کا حصہ تھی۔
چیف آف آرمی اسٹاف اس وقت لیفٹیننٹ جنرل کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے اور فوج کے اعلیٰ عہدے میں تعیناتی کے لیے امیدوار تھے،نادرا نے تین روز قبل ایک بیان میں تصدیق کیا تھا آرمی چیف کے اہل خانہ کی ذاتی معلومات تک رسائی اور چوری کی گئی تھیں اور بیان میں بتایا گیا تھا کہ اس خلاف ورزی میں ملوث افسران کی شناخت کے لیے تفتیش جاری ہے۔
پی اے سی میں کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے آڈٹ کے مسئلے کو بھی اٹھایا گیا،افسران کو پلاٹس دینے کی روایت جاری نہیں رکھنی چاہیے اور انکوائری کی جائے کہ ججوں، وزرائے اعظم، صدور، اراکین قومی اسمبلی، سینیٹرز، بیوروکریٹس اور فوجی عہدیداروں کو کتنے پلاٹس دیے گئے۔
پی اے سی کے اجلاس میں اسلام آباد پولیس کے ویلفیئر فنڈ کے آڈٹ کا حکم بھی دیا گیا اور ساتھ وزارت داخلہ کے سال22-2021 سے متعلق آڈٹ شکایات کا جائزہ لیا گیا،خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کے حملوں پر بھی بحث کی گئی اور نور عالم خان نے کہا تھا کہ ان کے حلقے میں حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور شرپسند عناصر راکٹ لانچرز سے حملے کر رہے ہیں،حکومت اپنی رٹ نافذ کرنے میں ناکام ہوگئی۔
خیبرپختونخوا پولیس کے سربراہ کو بتانے کی ضرورت ہے کہ پشاور میں راکٹ لانچرز استعمال کیے جا رہے ہیں اور کوئی اس کی پرواہ ہی نہیں کر رہا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/4asmmunifaimlydata.jpg