آرمی چیف، چیف جسٹس، اور دیگر تمام اداروں کے سربراہان صرف اور صرف اپنے اپن

Enlightened10

Minister (2k+ posts)
آرمی چیف، چیف جسٹس، اور دیگر تمام
اداروں کے سربراہان صرف اور صرف اپنے
اپنے ادارے کے سربراہ ہوتے ہیں. جنہیں
عُرفِ عام میں عہدیدار کہا جاتا ہے. دراصل
یہ افراد (ریاست) یعنی عوام کے ملازم
(Servants of the people) ہوتے ہیں._
_*اسلام کے ارکانِ پنجگانہ، ایمان، نماز،
روزہ، زکاۃ اور حج تو مشہور کر دیئے گئے
ہیں جن میں سے کسی ایک کا بھی انکار کفر
ہے. لیکن ارکانِ پنجگانہ ہی نہیں بلکہ قرآن
سارے کا سارا فرض ہے. یعنی قرآن کریم
میں نازل کردہ تمام احکامات اسی طرح
فرض ہیں جیسا کہ نماز اور روزہ _
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيطَانِ الرَّجِيمِ. ‎﴿بِسْمِ اللَّهِ
الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ﴾ إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ
لَرَادُّكَ إِلَىٰ مَعَادٍ. جس نے تم پر قرآن فرض
کیا وہ تمہیں ایک بہترین انجام کو پہنچانے
والا ہے."سورة القصص" (28:85)
جو اللہ کے ساتھ مضبوط عہد کرنے کے بعد
بھی وہ مِيثَاق توڑ دیتے ہیں اور جسے اللہ
نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اسے کاٹ دیتے ہیں
اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں یہی وہ
لوگ ہیں جو حقیقتاً خسارہ والے ہیں."سورة
البقرة"(2:27)
اور جو لوگ اللہ سے عہد و پیمان "مِيثَاق"
کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑتے ہیں،
اور جن چیزوں کے جوڑنے کا اللہ نے حکم
دیا ہے انہیں توڑتے ہیں اور زمین میں فساد
پھیلاتے ہیں، ان کیلئے لعنتیں ہیں اور ان
کیلئے برا گھر (جہنم) ہے."سورة الرعد"
(13:25)
تمام قرآنی احکامات کی فرضیت کا معترف
ہونے کے باوجود اگر امر بالمعروف اور نہی
عن المنکر جوکہ مسلمانوں پر فرض ہیں، یہ
دو ارکانِ اسلام کیونکر فرائض میں شامل
نہیں ہیں.؟ جو قومیں اس فریضہ کو
فراموش کر دیتی ہیں اللہ کا قانون ان
قوموں کی ہلاکت یقینی بنا دیتا ہے.
عَہد (Oath) حَلف، عہد وپیمان "مِيثَاق" کی
حفاظت کرنے، وعدوں کو پورا کرنے اور
جس چیز کا وعدہ کیا ہو اُسے سچائی اور
امانت داری سے ادا کرنے کیلئے (انفرادی،
اجتماعی اور ریاستی) ذمہ داریوں کی انجام
دہی سے متعلق قرآنی احکامات سے
راہنمائی حاصل کیجئے.

وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ قتل اگرچہ برا ہے، اور
فتنہ انگیزی تو قتل سے بھی زیادہ سنگین
(جرم) ہے."سورة البقرة"(2:191)
جب کبھی ان سے کہا گیا کہ زمین میں
فساد برپا نہ کرو، تو انہوں نے یہی کہا کہ ہم
تو اصلاح کرنے والے ہیں، آگاہ ہو جاؤ! یہی
لوگ (حقیقت میں) فساد کرنے والے ہیں مگر
انہیں (اس کا) شعور تک نہیں ہے."سورة
البقرة" آیت(11-12)
زمین میں فساد برپا نہ کرو جبکہ اس کی
اصلاح ہو چکی ہے."سورة الأعراف"(7:56)
وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ ۖ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا ‎﴿٣٤﴾‏
عہد کی پابندی کرو، بے شک عہد (قول
وقرار) کے بارے میں تم کو جواب دہی کرنی
ہوگی."سورة الإسراء"(17:34)
آرمی چیف، چیف جسٹس، اور دیگر تمام اداروں کے سربراہان صرف اور صرف اپنے اپنے ادارے کے سربراہ ہوتے ہیں. جنہیں عُرفِ عام میں عہدیدار کہا جاتا ہے، دراصل یہ افراد (ریاست) یعنی عوام کے ملازم (Servants of the people) ہیں.

جوکہ عوامی منتخب نمائندوں کے بنائے گئے متفقہ آئین کے تحت مختلف خدمات اور ذمہ داریاں ادا کرنے کیلئے تعینات کیے جاتے ہیں.
وہ لوگ جو سرکاری شعبے میں کسی عہدے پر فائز ہوں، ان کا (معاوضہ) تنخواہیں اور مراعات عوامی ٹیکس سے ادا کی جاتی ہیں. انہیں اپنی ذمہ داریاں پوری دیانتداری کے ساتھ سنبھالنی اور نبھانی ہوتی ہیں. جو منتخب عوامی نمائندوں کے ذریعے اُن کے سپرد کی جائیں. البتہ سارے ریاستی ملازمین پاکستانی آئین کی پاسداری کے پابند ہیں. لہٰذا تمام ریاستی ملازمین آرمی چیف سمیت سارے جنرل، چیف جسٹس سمیت سبھی جسٹس و جج صاحبان اور دیگر سبھی اداروں کے ملازمین پاکستانی آئین کی پاسداری کے پابند ہیں. کیونکہ یہ ملازمین اللہ کو ”حاضر وناظر جان کر“ اور گواہ بنا کرعَہد کرتے ہیں، اور پاکستانی عوام سے مِيثَاق کرتے ہوئے (Oath) حَلف اُٹھاتے، یعنی قسم کھاتے ہیں کہ وہ منتخب عوامی نمائندوں کے بنائے ہوئے آئین کے تابع رہیں گے، آئین کی حفاظت کریں گے اور کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوں گے.
ریاستی اداروں کے ملازمین میں سے جو کوئی بھی عَہد شِکَنی کرے، آئین شِکَنی کا مرتکب ہو، جو اپنے حَلف سے روگردانی کر کے اللہ سے عَہد توڑے اور عوام سے مِيثَاق توڑ کر(اللہ کی زمین) پاکستان کے طول و عرض میں لاقانونیت رائِج کر کے معاشرے میں انتشار اور فتنہ و فساد پھیلانے میں ملوث پایا جائے، اسے روکنا بھی فرض ہے. لہٰذا ان ملازمین کو ان کے عَہد، حَلف Oath کے تابع لانا ہمارا اولین فرض ہے.
سیاسی جماعتوں کے (مالکان) قائدین، آرمی چیف، چیف جسٹس، الیکشن کمیشن، وکلاء بار سمیت دیگر اداروں کے سربراہان بھیس بَدَل کر مُلکِ خُدا میں جا کر خَلقِ خُدا کی رائے معلوم کریں کہ مخَلوقِ خُدا کس طرح بد دعائیں دیتی اور لَعن طَعن کر رہی ہے، باہر نکل کر پُوچھ تاچھ کریں کہ پوری قوم باجماعت کس کس پر لعنتیں بھیج رہی ہیں.؟ خَلق کی زَبَان خُدا کا نَقَارَہ سمجھو. ! توبہ یعنی اللہ کی طرف رجوع کرنے کیلئے اس کے دروازے چوبیس گھنٹے کھلے ہیں، اپنی قوم سے اُن مظالم اور زیادتیوں پر معافی مانگ لیں جو اُن پر کئے گئے ہیں.
 
Last edited by a moderator:

Zahidart

New Member
یہ تحریر تو افضل خان شیروانی صاحب کی ہے میں پہلے پڑھ چکا ہوں۔
@AfzalSherwani93
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
عبادتوں سے عوامکو پریشرایز کرنے والے یہ نہیں جانتے۔ابلیس اللہ کا سب سے عبادت گزار تھا۔لیکن اس کا عمل اس کے خلاف ہوا