سینئر تجزیہ کار کامران یوسف کا کہنا ہے کہ آرمی چیف اور وزیراعظم کی ملاقات میں اندر کیا ہوا اس سے متعلق میں کوئی دعویٰ تو نہیں کر سکتا مگر یہ بات سچ ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اپنے ادارے کی ساکھ کو بہتر بنانے کیلئے بہت کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بات رؤف کلاسرا کے ایک سوال کے جواب میں کہی، رؤف کلاسرا نے کہا تھا کہ ان کے علم میں یہ آیا ہے کہ آرمی چیف وزیراعظم کو یہ لکھنے والے ہیں کہ آرمی چیف کی ایکسٹنشن سے متعلق جو قانون بنایا گیا ہے اس کو ختم کیا جائے کیونکہ اس سے فوج کی بدنامی ہوئی ہے۔
کامران یوسف نے کہا کہ آرمی چیف لکھنے والے ہیں یا نہیں اس پر تو کچھ نہیں کہہ سکتا مگر اتنا جانتا ہوں کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر ادارے کی ساکھ کو واپس بحال کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کیونکہ یہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پیچھے رہ کر اپنے ادارے کیلئے کام کر رہے ہیں دیکھا جائے تو آئی ایس پی آر جنرل راحیل شریف اور قمر جاوید باجوہ کے دور میں بہت ایکٹو تھا مگر اب اس سے کوئی ایسی بات سامنے نہیں لائی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی اب بھی غیر ملکی سفرا سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں مگر اب آپ کو کبھی کوئی خبر سامنے نہیں نظر آئے گی۔