
سابق وزیر اعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں قومی کانفرنس منعقد کرنے سے حساس اداروں اور پولیس نے روکا۔ ان کے مطابق، اس میں حکومت کا کوئی قصور نہیں کیونکہ اسے شاید اس معاملے کا علم ہی نہ ہو اور نہ ہی اس کے پاس کوئی اختیار ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کو "ہائیبرڈ حکومت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملکی معاملات میں آرمی چیف کی مداخلت کا تاریخ بتائے گی۔
آج ٹی وی کے پروگرام "اسپاٹ لائٹ" میں میزبان منیزے جہانگیر سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ماضی میں عمران خان بھی ایک ہائیبرڈ حکومت چلاتے تھے۔ انہوں نے اپنی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بعد میں عمران خان نے اس کا الزام سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر ڈال دیا اور کہا کہ انہیں اس بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔
عمران خان کے امریکا کو لکھے گئے خط پر تبصرہ کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملکی معاملات کو ملک کے اندر ہی حل ہونا چاہیے۔ ان کے بقول، امریکا کا یہ کام نہیں کہ وہ آ کر دیکھے کہ پاکستان آئین کے مطابق چل رہا ہے یا نہیں، بلکہ یہ ذمہ داری سیاسی قیادت کی ہے کہ وہ ملکی مسائل پر بات کرے۔
انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سوچنا چاہیے کہ انہوں نے کتنی بار آئین توڑا، قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کی اور انسانی حقوق کو پامال کیا۔ ان کے مطابق، ان تمام چیزوں سے عمران خان کو سبق حاصل کرنا چاہیے۔
موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں نے 2018 کے بعد اسٹیبلشمنٹ کو بہت زیادہ اسپیس دی، جس کا خمیازہ آج بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے عوام اب عمران خان کے دور کو بھی بھول چکے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں کئی لوگ بغیر کسی سیاسی جماعت کے سینیٹر بن جاتے ہیں، اور بلوچستان کے ایک سیاستدان تو دو مرتبہ چیئرمین سینیٹ بھی بنے، جو کہ ایک تماشا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو ملکی مسائل پر آواز بلند کرنی چاہیے اور عوام کے حقیقی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔