تم لوگ چوری بچاؤ اور بلاول کا علاج مکمل کرواؤ
اتنی سنجیدہ باتیں بلو ٹھمکا پارٹی کا کام نہیں-
جب ریاست عوامی سیاسی طاقت کو اپنی مسلح طاقت سے ختم کرتی ہے تو آمریت کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے . تحریک لبیک سے نظریاتی اختلاف ہو سکتا ہے لیکن جس طرح ان کے احتجاج کو جواز بنا کر پابندی عائد کی گئی وہ بنیادی حقوق کی پامالی ہے . ریاست اپنی طاقت کے نشے میں وہ وقت بھول جاتی ہے جب اس کے اداروں پر خود کش حملے کیے جاتے رہے ہیں . اور ایسا تبھی ہوتا ہے جب جمہوری نظام میں اختلاف رائے کا مطلب بغاوت یا دهشت گردی بنا دیا جاتا ہے . جب لوگ سیاسی نظام سے مایوس ہو جاتے ہیں تو یا سیاسی حزب اختلاف کو ختم کر دیا جاتا ہے تب مسلح حزب اختلاف کا رستہ کھول دیا جاتا ہے . سیاسی جمہوری نظام کے متبادل جنگ و جدل کا نظام ہوتا ہے . جب سیاسی جمہوری نظام ناکام بنا دیا جاتا ہے تب مسلح جتھوں اور بغاوتوں کو دعوت دی جاتی ہے . اس وقت پاکستان میں جمہوریت زوال پذیر ہے اور سلیکشن کا دور دوره ہے . ایک وقت تک عوام اس نظام سے بیوقوف بنتی رہے گی لیکن بعد میں جیسے ہی عوام کا اعتماد اس نظام سے اٹھے گا اسے مسلح جدو جہد میں ہی اپنی منزل نظر آئے گی . جب لوگ اس مداری کے بندر تماشے سے تنگ آ جائیں گے تب وہ بنگالیوں کی طرح اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے .
پاکستان میں جو اسٹبلشمنٹ کا ناکام نظام چلانے اور من پسند افراد کو اقتدار سونپنے سے جمہوری نقصان ہو گا اس کے نتیجے میں ایک بار پھر مسلح تحریکیں عروج پائیں گی . لوگ سیاست دانوں کی بجائے دهشت گردوں اور باغیوں کو حقیقی حزب اختلاف سمجھیں گے اور مسلح تنظیمیں ہی ناکام سیاسی حزب اختلاف کا خلا پر کریں گی
یہ آمریت کے نئے دور کا آغاز ہے . اس جمہوری روایات کو آمروں کی طرح کچلا جائے گا اور تمام تر اختلاف رکھنے والی آوزیں دبا دی جائیں گی . من پسند لوگوں کو افتدار بخشا جائے گا اور الیکشن کو بے وقعت بنا کر سلیکشن کا نظام رائج ہو جائے گا . جمہوری قوتوں کو ریاست کے آمرانہ اقدامات کی حمایت نہیں کرنی چاہیے تھی کل وہ بھی احتجاج اور جلسے جلوس کریں گے دھرنے اور ریلیاں نکالیں گے . ایسے میں جو مثال قائم کی گئی ہے ویسی مثال باقی پارٹیاں بھی بن سکتی ہیں . جب اپنی کوتاہیوں اور نااہلیوں کی وجہ سے حکومت عوامی رد عمل سے خوفزدہ ہوتی ہے تو وہ طاقت کا استعمال کرتی ہے . طاقت سے احتجاج کچلنا آمریت کی روایت ہے اور اس کا نتیجہ مسلح بغاوتوں اور دهشت گردی کے جتھوں کی صورت نکلتا ہے .
مقتدر حلقے آخر کب تک اپنی نااہلی سے اس قوم کو تباہ کرتے رہے ہیں . آج وہ عزت بچانے کی خاطر قانون لائے ہیں کل انہیں جان بچانے کے لیے یونیفارم بھی اتارنے پڑیں گے . یہ ملکی بربادی اور ریاست کی بد معاشی کا نتیجہ پچھلے نتیجوں سے مختلف نہ ہو گا . معاشی تباہی اور بربادی کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے سبھی جانتے ہیں آمریت کے نظام کا اختتام خانه جنگیوں پر ہی ہوتا ہے . جلے گا تو سب ہی جلے گا ایسا نہیں ہوگا کہ بھوکے ننگے بلڈی سویلین بھوکے پیٹ اور ننگے جسم شاہی فوج کو سلوٹ ماریں گے . وه پتھر ہی ماریں گے . طاقت کے زور پر عوامی رد عمل دبانا کسی کی فتح نہیں .
جدا ہویں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
تشدد کا رستہ تحریک طالبان نے اپنایا ہوا ہے یا بی ایل اے نے اپنایا ہوا ہے
تشدد کے رستوں سے عوام واقف ہے ایم کیو ایم کسے یاد نہیں
جمہوریت و آمریت کا منجن بیچ بیچ کر پروان چڑھنے والی یہ نام نہاد سیاسی جماعتیں۔ جن کے اندر جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ اور جمہوریت کا راگ الاپتے ان جماعتوں کے سربراہان جو خود اپنی پارٹی میں آمر بنے بیٹھے ہیں۔
پیپلزپارٹی اور نون لیگ کو چاہئے کہ اب وہ یہ بات ہر قومی اور بین القوامی فورم پر اٹھائیں اور وعدہ کریں کہ اقتدار میں آکر تحریک لبیک پر پابندی ہٹائیں گے
احتجاج کو تشدد میں بدلنا آ بیل مجھے مار کے مترادف ہے
sorry but jinta filth or mugallazaat in week Yotihiya brigade nay TLP k khilaaf phalaya hai...is ka aadha bhe PMLN ya PPP k khilaaf kertay tu election lmai land slide victory milti.....
But TLP aik religious party hai tu saray Libral Chutiye is k khilaaaf aag ugalnay lagay......PMLN or PPP k khilaaf action leney say in ka diaper leak ker jata hai....
No one did propaganda against TLP. Their actions were enough.
It was not only speeches but actions by the TLP.
Peoples Aman Comitte bhi yaad hay.
Teri Language, bata rahi hay k tu kis party aur kis family say talluq rakhta hay
Whatever fits ppp is not democracy!
People's party is the main benefactor of a ban on TLP. In the last election TLP was the third biggest party in Punjab, i.e after PTI and PMLN. Why would PPP lift a ban on TLP ?
ایک مچھر رات کو گھر آکر رومینٹک انداز میں اپنی بیوی کو بولا
جان میں تمہارے لیے شیر کا شکار کروں گا
بیوی بولی کافی رات ہوگئی ہے سو جائیں
مچھر پھر بولا
میں تمھارے لئے ہاتھی کا شکار کرکے اس کا خون تمھارے لئے لاوں گا
مچھر کی بیوی بولی کافی رات ہوگئی ہے سو جائیں
مچھر پھر بولا
میں تمھارے لئے خون کے ڈرم بھر دوں گا تاکہ تمھیں آئندہ محنت نہ کرنی پڑے
بیوی بولی کافی رات ہوگئی ہے سو جائیں
مچھر پھر بولا
میں تمھیں پوری دنیا گھماوں گا اور سونے ہیرے جواہرات سے تمھیں لاد دوں گا
بیوی غصے سے بولی۔ آپ سے پہلے بھی کہا ھے عمران خان کو کاٹنے کے بعد سیدھے گھر مت آیا کریں.۔۔۔