آکسفورڈ نے پریشر میں آ کر عمران خان کا نام کوٹ سے نکالا، پیر لارڈ ہنان

2jjhsjdhjhfllsjkdjd.png

برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کے رہنما,سابق رکن پارلیمنٹ اور مصنف پیر لارڈ ڈینئیل ہنان نے دعوی کیا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے پریشر میں آ کر عمران خان کا نام چانسلر کی لسٹ سے نکالا, انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں عمران خان کے مخالفین کی طرف سے قانونی اور سیاسی دونوں طرح کا دباو تھا.

انہوں نے برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں کہا یہ غیر معمولی ہے کہ آکسفورڈ حکام نے کچھ نامعلوم امیدواروں کو بھی ووٹ ڈالنے کی اجازت دی ہے, اب عمران خان کی حراست پر پریشان ہوں۔

عمران خان کے سابق معاون خصوصی ذلفی بخاری نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کو چانسلر کی فہرست سے خارج کرنے کا فیصلہ "انتہائی مایوس کن" تھا,عمران خان کو نکالنے کی کوئی قانونی وجہ نہیں ہے۔ "ہمارے وکلا نے آکسفورڈ سے وجوہات پوچھی ہیں، عمران خان یونیورسٹی کا چانسلر ہونا بہت اچھا ہوتا.

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی جانب سے میں تمام امیدواروں کو نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

https://twitter.com/x/status/1847055612951121946
برطانیہ کی حکومت اور دیگر تمام افراد کو اجتماعی طور پر انصاف اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے میں مدد کرنی چاہیے,چاہے وہ غزہ ہو یا پاکستان۔

عمران خان کو انتخاب لڑنے سے کیوں روکا گیا یہ وجوہات سامنے نہیں آئیں لیکن لندن میں میٹرکس چیمبرز میں کنگز کونسل ہیو ساؤتھی نے کہا تھا کہ عمران خان قانونی کارروائی کی وجہ سے امیدوار بننے کے اہل نہیں , آکسفورڈ یونیورسٹی کے کونسل کے ضوابط میں ٹرسٹیز کے لیے ایمانداری اور شفافیت کے تقاضے شامل ہیں۔

آکفسورڈ یونیورسٹی کو عمران خان کے چانسلر کے الیکشن میں حصہ لینے کے حوالے سے لوگوں کی جانب سے خدشات موصول ہوئے تھے,جن میں نشاندہی کی گئی تھی کہ عمران خان سزا یافتہ ہیں اور ماضی میں طالبان کی حمایت بھی کرتے رہے ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے مطابق چانسلر کے عہدے کے لیے الیکشن 28 اکتوبر کو ہوگا جس میں ڈھائی لاکھ طلبا اور سابق عملہ آن لائن ووٹ ڈالیں گے,نئے چانسلر کے عہدے کی مدت 10 برس ہوگی,آکسفورڈ یونیورسٹی نے چانسلر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کے لیے منظور کیے گئے 38 امیدواروں کا اعلان کیا تھا -

عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے 50 برس پہلے آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی تھی لہٰذا اب وہ یونیورسٹی کو اس کا صلہ دینا چاہتے ہیں, اگر ان کا نام فہرست میں ہوتا تو وہ 80 سالہ ٹوری پیر لارڈ پیٹن کی جگہ لیتے, کرپشن کے الزامات میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں رہنے کے باوجود ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی طور پر متحرک ہیں۔؎

https://twitter.com/x/status/1846630940673483098
 

Back
Top