battery low
Chief Minister (5k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1860968816647487953
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے جاسوسی کا نظام قائم کرنے کی تجویز دی ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران، جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا، "بتائیں، منشیات کی روک تھام کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟" انہوں نے بلوچستان سے متعلق رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں لکھا گیا ہے کہ وہاں ہیروئن کا استعمال صفر ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے اس پر کہا، "کیا ہیروئن پی کر ختم کر دی گئی ہے؟ پتہ نہیں رپورٹ میں کون سی ہیروئن کا ذکر کیا گیا ہے۔ بلوچستان کی رپورٹ پر مجھے خوشی بھی ہے اور حیرت بھی۔ کالجز میں بھی منشیات فروخت ہو رہی ہیں، اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ تو خیبرپختونخوا ہے، پھر وہ خاموش کیوں ہے؟"
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا، "اصل مسئلہ تو خیبرپختونخوا اور بلوچستان کا ہے۔"
جسٹس مسرت ہلالی نے مزید ریمارکس دیے، "تعلیمی اداروں میں اے این ایف کے مخبری کے نظام کے تحت جاسوسی کا نظام قائم کیا جائے۔ سب سے زیادہ منشیات جیلوں میں سپلائی ہوتی ہے، اتنی منشیات بارڈرز کے ذریعے سپلائی نہیں ہوتی جتنی جیلوں میں ہوتی ہے۔"
آئینی بنچ نے اے این ایف اور تمام صوبوں سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس جواب میں تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت روکنے کے لیے مکمل میکانزم فراہم کیا جائے۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے جاسوسی کا نظام قائم کرنے کی تجویز دی ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران، جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا، "بتائیں، منشیات کی روک تھام کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟" انہوں نے بلوچستان سے متعلق رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں لکھا گیا ہے کہ وہاں ہیروئن کا استعمال صفر ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے اس پر کہا، "کیا ہیروئن پی کر ختم کر دی گئی ہے؟ پتہ نہیں رپورٹ میں کون سی ہیروئن کا ذکر کیا گیا ہے۔ بلوچستان کی رپورٹ پر مجھے خوشی بھی ہے اور حیرت بھی۔ کالجز میں بھی منشیات فروخت ہو رہی ہیں، اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ تو خیبرپختونخوا ہے، پھر وہ خاموش کیوں ہے؟"
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا، "اصل مسئلہ تو خیبرپختونخوا اور بلوچستان کا ہے۔"
جسٹس مسرت ہلالی نے مزید ریمارکس دیے، "تعلیمی اداروں میں اے این ایف کے مخبری کے نظام کے تحت جاسوسی کا نظام قائم کیا جائے۔ سب سے زیادہ منشیات جیلوں میں سپلائی ہوتی ہے، اتنی منشیات بارڈرز کے ذریعے سپلائی نہیں ہوتی جتنی جیلوں میں ہوتی ہے۔"
آئینی بنچ نے اے این ایف اور تمام صوبوں سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس جواب میں تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت روکنے کے لیے مکمل میکانزم فراہم کیا جائے۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔