Sohail Shuja
Chief Minister (5k+ posts)
میں نے کہیں سنا تھا کہ پاکستان بنانے والوں کا پروگرام صرف مسلمان علاقوں کو آزاد کروانا تھا - بعد میں یہی ہونا تھا جو ہوا لیکن میں یقین سے نہیں کیہ سکتا - میں اس کا کوئی حوالہ ڈھونڈوں گا اس لئے میرا مذاق نے اڑانا پلیز
افغانستان کی طرف سے مجھے بہت ڈر ہے وہ کبھی بھی آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے -- لیکن جو آپ کیہ رھے ہیں اتنا آگے کام جاتے بہت کچھ ہونا ہے - اور خالی عمران خان اس کے وجہ نہیں بن سکتا
بلکل، جو تو کہنا چاہتا ہے، میں اس سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ یہ تھیوری میری ہی تھی کہ آزادی کے وقت پلان یہی تھا کہ مسلمان علاقوں کو آزاد کروایا جائے اور ویسے بھی کبھی بھی ایک ملک کے دو حصّے جو اتنی دوری پر واقع ہوں، انکو ایک ساتھ چلانا ناممکن ہے۔
لیکن یہ تب کی بات تھی، بعد میں میری ملاقات ایک اصلی اور نسلی ریٹائرڈ بیوروکریٹ سے ہوئی، جس نے میری تھیوری کے پڑخچے اڑا کر رکھ دیئے۔
اب تجھے میں اسٹڈی کے لیئے کچھ مواد بتاتا ہوں۔ پاکستان بننے اور قائد اعظم کی وفات تک میں کوئی تیرہ مہینے کا وقفہ ہے، جس میں کچھ عرصہ وہ علالت کے باعث زیارت میں رہے تھے۔
اب اس ٹوٹے پھوٹے ملک نے جو ۱۴ اگست کو بنا تھا، اس نے اس قلیل عرصے میں بلوچستان، فاٹا اور پاٹا کے علاقوں کو اپنے ساتھ ملایا اور دوسری جانب جونا گڑھ اور منوادر کی حمایت لی۔ ساتھ ہی کشمیر بھی آزاد کروایا۔
اب ذرا یہ بتا کہ قائدِ اعظم کی وفات کے ایک روز بعد ہی بھارت نے حیدر آباد دکن کی ریاست پر کیوں حملہ کیا اور ہم نے آج تک کشمیر کی طرح بھارت کی فوجی جارحیت کا حیدر آباد دکن کے لیئے کیوں واویلا نہیں کیا؟
اب ذرا سوچ کہ بھارت اگر دو جانب سے پاکستان سے گھرِا رہتا، تو اسکی اپنی سالمیت کو کتنا خطرہ تھا؟
قائد اعظم اگر آزاد کشمیر والی اسٹریٹجی لے کر چلتے، یا ان کے بعد کوئی یہی اسٹریٹجی لے کر چلتا، تو آج بھارت کا زمینی نقشہ کیا یہی ہوتا جو اب ہے؟
میں بہت ساری باتیں یہاں کرنا نہیں چاہتا۔ لیکن یہ بات اب سمجھ چکا ہوں کہ قائد اعظم نے اپنے آپ کو گورنر جنرل کیوں بنوایا تھا اور وہ کیسے ایک صدارتی جمہوری نظام کے تحت دونوں ممالک کو یکجاہ رکھنے کے خواہاں تھے؟
اب آخری سوال تیرے لیئے چھوڑ کر جارہا ہوں، جسکا جواب ڈھونڈھتے تجھے سمجھ آجائے گی کہ میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں ۔۔۔۔
یہ بتلا کہ ۲۳ مارچ کو ہمیں آزادی ملی تھی یا ۱۴ اگست کو؟
Dr Adam
لیکن یہ تب کی بات تھی، بعد میں میری ملاقات ایک اصلی اور نسلی ریٹائرڈ بیوروکریٹ سے ہوئی، جس نے میری تھیوری کے پڑخچے اڑا کر رکھ دیئے۔
اب تجھے میں اسٹڈی کے لیئے کچھ مواد بتاتا ہوں۔ پاکستان بننے اور قائد اعظم کی وفات تک میں کوئی تیرہ مہینے کا وقفہ ہے، جس میں کچھ عرصہ وہ علالت کے باعث زیارت میں رہے تھے۔
اب اس ٹوٹے پھوٹے ملک نے جو ۱۴ اگست کو بنا تھا، اس نے اس قلیل عرصے میں بلوچستان، فاٹا اور پاٹا کے علاقوں کو اپنے ساتھ ملایا اور دوسری جانب جونا گڑھ اور منوادر کی حمایت لی۔ ساتھ ہی کشمیر بھی آزاد کروایا۔
اب ذرا یہ بتا کہ قائدِ اعظم کی وفات کے ایک روز بعد ہی بھارت نے حیدر آباد دکن کی ریاست پر کیوں حملہ کیا اور ہم نے آج تک کشمیر کی طرح بھارت کی فوجی جارحیت کا حیدر آباد دکن کے لیئے کیوں واویلا نہیں کیا؟
اب ذرا سوچ کہ بھارت اگر دو جانب سے پاکستان سے گھرِا رہتا، تو اسکی اپنی سالمیت کو کتنا خطرہ تھا؟
قائد اعظم اگر آزاد کشمیر والی اسٹریٹجی لے کر چلتے، یا ان کے بعد کوئی یہی اسٹریٹجی لے کر چلتا، تو آج بھارت کا زمینی نقشہ کیا یہی ہوتا جو اب ہے؟
میں بہت ساری باتیں یہاں کرنا نہیں چاہتا۔ لیکن یہ بات اب سمجھ چکا ہوں کہ قائد اعظم نے اپنے آپ کو گورنر جنرل کیوں بنوایا تھا اور وہ کیسے ایک صدارتی جمہوری نظام کے تحت دونوں ممالک کو یکجاہ رکھنے کے خواہاں تھے؟
اب آخری سوال تیرے لیئے چھوڑ کر جارہا ہوں، جسکا جواب ڈھونڈھتے تجھے سمجھ آجائے گی کہ میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں ۔۔۔۔
یہ بتلا کہ ۲۳ مارچ کو ہمیں آزادی ملی تھی یا ۱۴ اگست کو؟
Dr Adam