ارسلان کے والد کی موت:پولیس حقائق کی بجائے ذرائع کا استعمال کرنے لگی

police-arshala1.jpg

نو مئی واقعات کے بعد پولیس کے کریک ڈائون میں گرفتار کیے گئے 14 سالہ بچے ارسلان نسیم اور اس کے خاندان پر پنجاب پولیس نے ظلم کی انتہا کردی۔

ذرائع کے مطابق 14 سالہ بچے ارسلان نسیم کو 9 مئی واقعات کے بعد 3 ماہ قبل گرفتار کیا گیا تھا جو رہائی ملنے پر 2 روز پہلے اپنے گھر پہنچا تھا۔۔پولیس اہلکار 14 سالہ بچے ارسلان نسیم کو دوبارہ سے گرفتار کرنے کیلئے اس کے گھر آگئی جس پر ارسلان نسیم کے والد نے مزاحمت شروع کر دی۔

پولیس اہلکاروں نے ارسلان نسیم کے گھر رات 3 بجے ریڈ کیا، ارسلان نسیم کے والد بیٹے کی دوباری گرفتاری کے لیے مارے جانے والے چھاپے کے دوران ہارٹ اٹیک سے جاں بحق ہو گئے جن کی لاش کو اس کے گھر والوں کو واپس دیتے ہوئے کہا کہ بچے کو ہمارے حوالے کرو۔ پولیس نے ارسلان نسیم کے والد کا جنازہ پڑھانے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے اس کے خاندان کو فوری طور پر دفنانے کا حکم دے دیا۔

گزشتہ روز کی ان خبروں پر لاہور پولیس کا ردعمل سامنے آگیا اور اپنے ذرائع کا حوالہ دیکر ان خبروں کو من گھڑت قراردیدیا۔

لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس ذرائع نے سوشل میڈیا پر ارسلان نسیم کے بارے وائرل ہونے والی ایک پوسٹ جس میں یہ غلط تاثر دیا گیا ہے کہ پولیس کے تشدد سے ارسلان کے والد ہلاک ہوئے، کو پروپیگنڈا، من گھڑت کہانی، حقائق کے منافی اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق تشدد والی بات بالکل جھوٹ اور غلط ہے۔
https://twitter.com/x/status/1691160154631225344
پولیس نے مزید کہا کہ بزرگ کی طبعی موت کو مختلف رنگ دے کر سوشل میڈیا کے ذریعے سننی پھیلانے کی ناکام کوشش کی گئی ھے آور بزرگ شہری کی تدفین بھی ہو چکی ھے۔

لاہور پولیس کے ان ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل دیا اور کہا کہ پولیس حقائق کی بجائے ذرائع پر کب سے انحصار کرنے لگی؟کوئی کام تو ڈھنگ سے کرلیا کریں۔۔ سوشل میڈیا صارفین نے مزید کہا کہ کیا ایک 14 سال کے بچے کو جیل میں رکھنا قانونی تھا؟ دوبارہ چھاپے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

اس پر رائے ثاقب کھرل نے ردعمل دیاکہ لاہور پولیس آفیشل اکائونٹ اور آپ ہی پولیس زرائع سے ٹویٹ کر رہے ہیں؟ کچھ تو ڈھنگ سے کر لیں۔
https://twitter.com/x/status/1691345526141181952
جبران ناصر نے جواب دیا کہ آپ ادھر ادھر بات نا گھمائیں اور ان سادے سے سوالات کا جواب دیں کہ کیا ارسلان نسیم کہ عمر 14 سال ہے؟ کیا آپ نے اسے 9 مئ کے حوالے سے گرفتار کیا؟ کیا اس 14 سال کے بچے کو رہائی 3 مہینے بعد ملی؟ کیا آپ نے اسے رہا ہونے کے بعد پھر گرفتار کیا؟

جبران ناصر نے مزید کہا کہ اگر ان سوالوں کا جواب ہاں ہے تو ارسلان کے خاندان اور بالخصوص اس کے والد کو اذیت اور صدمے پہنچانے اور ان صحت اس حد تک خراب کرنے کی زمہ دار پنجاب پولیس اور سی سی پی او لاہور نہیں تو پھر کون ہے؟
https://twitter.com/x/status/1691339539875336192
عدیل راجہ کا کہنا تھا کہ سوال تو سیدھا ہے، کیا آپ لوگوں مے اک کم عمر بچے کو گرفتار کر کے تین ماہ جیل میں رکھا؟
https://twitter.com/x/status/1691341759882678273
وقار ملک نے لکھا کہ پنجاب پولیس اس وقت مجرمانہ سوچ کیساتھ چلائی جارہی ہے موجودہ آئی جی پنجاب ایک مجرمانہ سوچ کا مالک مہرہ ہے جسے گارنٹی دی گئی ہے کہ جتنے مرضی ظلم کرو اور کرواو تمہیں کوئی چھوئے گا بھی نہیں
https://twitter.com/x/status/1691209727647121408
سلمان درانی نے ردعمل دیا کہ پولیس ذرائع؟ جناب یہ ایکسپریس نیوز کا ٹویٹر اکاؤنٹ نہیں پولیس کا اپنا آفیشل اکاؤنٹ ہے۔
https://twitter.com/x/status/1691178051504345088
رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس قاتلوں کو پولیس تھی اور ہے۔ اس ہینڈل کو چلانے والے درندہ نما انسان سے کوئی پوچھے کہ کیا یہ غلط ہے کہ ارسلان 14 سال کا ہے، وہ تین ماہ قید میں رہ کر آیا اور پولیس اس کو دوبارہ گرفتار کرنے پہنچ گئی تھی۔ ظالمو ایک والد کے لئے اس سے ذیادہ اور کیا تشدد ہوگا ؟؟
https://twitter.com/x/status/1691186653719601153
شاکراعوان نے لکھا کہ اسکا مطلب ہے کہ باقی جو باتیں ہین وہ مکمل درست ہیں
https://twitter.com/x/status/1691170353933115392
فرحان منہاج نے ردعمل دیا کہ پولیس کے آفیشل اکاؤنٹ سے بھی پولیس زرائع سے معلومات دی جارہی ہے ـ او بھائی متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کی ریورٹ کا حوالہ دے کر بتاتے تو مانتے بھی ـ افسوس
https://twitter.com/x/status/1691340789719162880
احمد سید نے کہا کہ تم کعبے کی چھت پہ بھی کھڑے ہو کر کہو کہ تم سچے ہو، تمہارا پھر بھی ہم یقین نہیں کریں گئے۔
https://twitter.com/x/status/1691268455100805120
ارم زعیم نے لکھا کہ کیسے 14 سال کے بچے کو تین ماہ جیل میں رکھا گیا؟جب رہا ہوا تو کیوں دوبارہ گرفتار کرنے پہنچ گئے؟کیوں ارسلان کے والد کو دل کا دورہ پڑا؟اور کتنے بچے جیلوں میں قید ہیں؟اور کتنے گھر برباد کرنے؟کب تک حرام کھانا؟کب تک چلے کا یہ ظلم؟انسانیت ہے؟حیا ہے؟جنگلی درندے عوام کو نوچ رہے
https://twitter.com/x/status/1691349947063357440 https://twitter.com/Lahorepoliceops
ادریس چاچڑ کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ آپ نے ضمانت کے بعد ان کے گھر پر دو بار ریٹ کیوں مارا؟ کیا ان کے والد کا انتقال پولیس چھاپے کے دوران نہیں ہوا؟ بے شرمو کوئی خوف خدا ہے آپ میں یا نہیں؟
https://twitter.com/x/status/1691342449740820480
اسلام الدین ساجد نے لکھا کہ پنجاب پولیس کے ذرائع پر اعتماد کون کرے گا؟
https://twitter.com/x/status/1691295654167855104 https://twitter.com/x/status/1691499755778592768
ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ تم لوگوں نے تو ظل شاہ کے قتل مقدمہ فورا" ہی کپتان پر درج کر دیا تھا،پھر حادثہ قرار دے دیا مگر مزم ابھی تک کپتان ہی ہےکپتان پر قاتلہ حملے کو مذہبی جنونیت قرار دے دیا اور ملزم کو آزاد کرا دیا اور مدعی کو جیل بھیج دیاہزاروں سیاسی ورکرز کو دہشت گردی کے مقدمات میں نامزد کر دیا
https://twitter.com/x/status/1691175337269358592
 
Last edited by a moderator:

Syaed

MPA (400+ posts)
police-arshala1.jpg

نو مئی واقعات کے بعد پولیس کے کریک ڈائون میں گرفتار کیے گئے 14 سالہ بچے ارسلان نسیم اور اس کے خاندان پر پنجاب پولیس نے ظلم کی انتہا کردی۔

ذرائع کے مطابق 14 سالہ بچے ارسلان نسیم کو 9 مئی واقعات کے بعد 3 ماہ قبل گرفتار کیا گیا تھا جو رہائی ملنے پر 2 روز پہلے اپنے گھر پہنچا تھا۔۔پولیس اہلکار 14 سالہ بچے ارسلان نسیم کو دوبارہ سے گرفتار کرنے کیلئے اس کے گھر آگئی جس پر ارسلان نسیم کے والد نے مزاحمت شروع کر دی۔

پولیس اہلکاروں نے ارسلان نسیم کے گھر رات 3 بجے ریڈ کیا، ارسلان نسیم کے والد بیٹے کی دوباری گرفتاری کے لیے مارے جانے والے چھاپے کے دوران ہارٹ اٹیک سے جاں بحق ہو گئے جن کی لاش کو اس کے گھر والوں کو واپس دیتے ہوئے کہا کہ بچے کو ہمارے حوالے کرو۔ پولیس نے ارسلان نسیم کے والد کا جنازہ پڑھانے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے اس کے خاندان کو فوری طور پر دفنانے کا حکم دے دیا۔

گزشتہ روز کی ان خبروں پر لاہور پولیس کا ردعمل سامنے آگیا اور اپنے ذرائع کا حوالہ دیکر ان خبروں کو من گھڑت قراردیدیا۔

لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس ذرائع نے سوشل میڈیا پر ارسلان نسیم کے بارے وائرل ہونے والی ایک پوسٹ جس میں یہ غلط تاثر دیا گیا ہے کہ پولیس کے تشدد سے ارسلان کے والد ہلاک ہوئے، کو پروپیگنڈا، من گھڑت کہانی، حقائق کے منافی اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق تشدد والی بات بالکل جھوٹ اور غلط ہے۔
https://twitter.com/x/status/1691160154631225344
پولیس نے مزید کہا کہ بزرگ کی طبعی موت کو مختلف رنگ دے کر سوشل میڈیا کے ذریعے سننی پھیلانے کی ناکام کوشش کی گئی ھے آور بزرگ شہری کی تدفین بھی ہو چکی ھے۔

لاہور پولیس کے ان ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل دیا اور کہا کہ پولیس حقائق کی بجائے ذرائع پر کب سے انحصار کرنے لگی؟کوئی کام تو ڈھنگ سے کرلیا کریں۔۔ سوشل میڈیا صارفین نے مزید کہا کہ کیا ایک 14 سال کے بچے کو جیل میں رکھنا قانونی تھا؟ دوبارہ چھاپے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

اس پر رائے ثاقب کھرل نے ردعمل دیاکہ لاہور پولیس آفیشل اکائونٹ اور آپ ہی پولیس زرائع سے ٹویٹ کر رہے ہیں؟ کچھ تو ڈھنگ سے کر لیں۔
https://twitter.com/x/status/1691345526141181952
جبران ناصر نے جواب دیا کہ آپ ادھر ادھر بات نا گھمائیں اور ان سادے سے سوالات کا جواب دیں کہ کیا ارسلان نسیم کہ عمر 14 سال ہے؟ کیا آپ نے اسے 9 مئ کے حوالے سے گرفتار کیا؟ کیا اس 14 سال کے بچے کو رہائی 3 مہینے بعد ملی؟ کیا آپ نے اسے رہا ہونے کے بعد پھر گرفتار کیا؟

جبران ناصر نے مزید کہا کہ اگر ان سوالوں کا جواب ہاں ہے تو ارسلان کے خاندان اور بالخصوص اس کے والد کو اذیت اور صدمے پہنچانے اور ان صحت اس حد تک خراب کرنے کی زمہ دار پنجاب پولیس اور سی سی پی او لاہور نہیں تو پھر کون ہے؟
https://twitter.com/x/status/1691339539875336192
عدیل راجہ کا کہنا تھا کہ سوال تو سیدھا ہے، کیا آپ لوگوں مے اک کم عمر بچے کو گرفتار کر کے تین ماہ جیل میں رکھا؟
https://twitter.com/x/status/1691341759882678273
وقار ملک نے لکھا کہ پنجاب پولیس اس وقت مجرمانہ سوچ کیساتھ چلائی جارہی ہے موجودہ آئی جی پنجاب ایک مجرمانہ سوچ کا مالک مہرہ ہے جسے گارنٹی دی گئی ہے کہ جتنے مرضی ظلم کرو اور کرواو تمہیں کوئی چھوئے گا بھی نہیں
https://twitter.com/x/status/1691209727647121408
سلمان درانی نے ردعمل دیا کہ پولیس ذرائع؟ جناب یہ ایکسپریس نیوز کا ٹویٹر اکاؤنٹ نہیں پولیس کا اپنا آفیشل اکاؤنٹ ہے۔
https://twitter.com/x/status/1691178051504345088
رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس قاتلوں کو پولیس تھی اور ہے۔ اس ہینڈل کو چلانے والے درندہ نما انسان سے کوئی پوچھے کہ کیا یہ غلط ہے کہ ارسلان 14 سال کا ہے، وہ تین ماہ قید میں رہ کر آیا اور پولیس اس کو دوبارہ گرفتار کرنے پہنچ گئی تھی۔ ظالمو ایک والد کے لئے اس سے ذیادہ اور کیا تشدد ہوگا ؟؟
https://twitter.com/x/status/1691186653719601153
شاکراعوان نے لکھا کہ اسکا مطلب ہے کہ باقی جو باتیں ہین وہ مکمل درست ہیں
https://twitter.com/x/status/1691170353933115392
فرحان منہاج نے ردعمل دیا کہ پولیس کے آفیشل اکاؤنٹ سے بھی پولیس زرائع سے معلومات دی جارہی ہے ـ او بھائی متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کی ریورٹ کا حوالہ دے کر بتاتے تو مانتے بھی ـ افسوس
https://twitter.com/x/status/1691340789719162880
احمد سید نے کہا کہ تم کعبے کی چھت پہ بھی کھڑے ہو کر کہو کہ تم سچے ہو، تمہارا پھر بھی ہم یقین نہیں کریں گئے۔
https://twitter.com/x/status/1691268455100805120
ارم زعیم نے لکھا کہ کیسے 14 سال کے بچے کو تین ماہ جیل میں رکھا گیا؟جب رہا ہوا تو کیوں دوبارہ گرفتار کرنے پہنچ گئے؟کیوں ارسلان کے والد کو دل کا دورہ پڑا؟اور کتنے بچے جیلوں میں قید ہیں؟اور کتنے گھر برباد کرنے؟کب تک حرام کھانا؟کب تک چلے کا یہ ظلم؟انسانیت ہے؟حیا ہے؟جنگلی درندے عوام کو نوچ رہے
https://twitter.com/x/status/1691349947063357440 https://twitter.com/Lahorepoliceops
ادریس چاچڑ کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ آپ نے ضمانت کے بعد ان کے گھر پر دو بار ریٹ کیوں مارا؟ کیا ان کے والد کا انتقال پولیس چھاپے کے دوران نہیں ہوا؟ بے شرمو کوئی خوف خدا ہے آپ میں یا نہیں؟
https://twitter.com/x/status/1691342449740820480
اسلام الدین ساجد نے لکھا کہ پنجاب پولیس کے ذرائع پر اعتماد کون کرے گا؟
https://twitter.com/x/status/1691295654167855104
ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ تم لوگوں نے تو ظل شاہ کے قتل مقدمہ فورا" ہی کپتان پر درج کر دیا تھا،پھر حادثہ قرار دے دیا مگر مزم ابھی تک کپتان ہی ہےکپتان پر قاتلہ حملے کو مذہبی جنونیت قرار دے دیا اور ملزم کو آزاد کرا دیا اور مدعی کو جیل بھیج دیاہزاروں سیاسی ورکرز کو دہشت گردی کے مقدمات میں نامزد کر دیا
https://twitter.com/x/status/1691175337269358592
ان لوگوں سے تو یہ بھی بعید نہیں تھا کہ بے چارے ارسلان پہ ہی والد کے قتل کا مقدمہ بنادیتے۔اتنا ظلم اور جھوٹ کے ایسے بے دریغ استعمال کی مثال کس اور معاشرے میں نہیں مل سکتی جتنی اس بد نصیب ریپبلک میں ملتی ہے
 

Syaed

MPA (400+ posts)
police-arshala1.jpg

نو مئی واقعات کے بعد پولیس کے کریک ڈائون میں گرفتار کیے گئے 14 سالہ بچے ارسلان نسیم اور اس کے خاندان پر پنجاب پولیس نے ظلم کی انتہا کردی۔

ذرائع کے مطابق 14 سالہ بچے ارسلان نسیم کو 9 مئی واقعات کے بعد 3 ماہ قبل گرفتار کیا گیا تھا جو رہائی ملنے پر 2 روز پہلے اپنے گھر پہنچا تھا۔۔پولیس اہلکار 14 سالہ بچے ارسلان نسیم کو دوبارہ سے گرفتار کرنے کیلئے اس کے گھر آگئی جس پر ارسلان نسیم کے والد نے مزاحمت شروع کر دی۔

پولیس اہلکاروں نے ارسلان نسیم کے گھر رات 3 بجے ریڈ کیا، ارسلان نسیم کے والد بیٹے کی دوباری گرفتاری کے لیے مارے جانے والے چھاپے کے دوران ہارٹ اٹیک سے جاں بحق ہو گئے جن کی لاش کو اس کے گھر والوں کو واپس دیتے ہوئے کہا کہ بچے کو ہمارے حوالے کرو۔ پولیس نے ارسلان نسیم کے والد کا جنازہ پڑھانے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے اس کے خاندان کو فوری طور پر دفنانے کا حکم دے دیا۔

گزشتہ روز کی ان خبروں پر لاہور پولیس کا ردعمل سامنے آگیا اور اپنے ذرائع کا حوالہ دیکر ان خبروں کو من گھڑت قراردیدیا۔

لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس ذرائع نے سوشل میڈیا پر ارسلان نسیم کے بارے وائرل ہونے والی ایک پوسٹ جس میں یہ غلط تاثر دیا گیا ہے کہ پولیس کے تشدد سے ارسلان کے والد ہلاک ہوئے، کو پروپیگنڈا، من گھڑت کہانی، حقائق کے منافی اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق تشدد والی بات بالکل جھوٹ اور غلط ہے۔
https://twitter.com/x/status/1691160154631225344
پولیس نے مزید کہا کہ بزرگ کی طبعی موت کو مختلف رنگ دے کر سوشل میڈیا کے ذریعے سننی پھیلانے کی ناکام کوشش کی گئی ھے آور بزرگ شہری کی تدفین بھی ہو چکی ھے۔

لاہور پولیس کے ان ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل دیا اور کہا کہ پولیس حقائق کی بجائے ذرائع پر کب سے انحصار کرنے لگی؟کوئی کام تو ڈھنگ سے کرلیا کریں۔۔ سوشل میڈیا صارفین نے مزید کہا کہ کیا ایک 14 سال کے بچے کو جیل میں رکھنا قانونی تھا؟ دوبارہ چھاپے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

اس پر رائے ثاقب کھرل نے ردعمل دیاکہ لاہور پولیس آفیشل اکائونٹ اور آپ ہی پولیس زرائع سے ٹویٹ کر رہے ہیں؟ کچھ تو ڈھنگ سے کر لیں۔
https://twitter.com/x/status/1691345526141181952
جبران ناصر نے جواب دیا کہ آپ ادھر ادھر بات نا گھمائیں اور ان سادے سے سوالات کا جواب دیں کہ کیا ارسلان نسیم کہ عمر 14 سال ہے؟ کیا آپ نے اسے 9 مئ کے حوالے سے گرفتار کیا؟ کیا اس 14 سال کے بچے کو رہائی 3 مہینے بعد ملی؟ کیا آپ نے اسے رہا ہونے کے بعد پھر گرفتار کیا؟

جبران ناصر نے مزید کہا کہ اگر ان سوالوں کا جواب ہاں ہے تو ارسلان کے خاندان اور بالخصوص اس کے والد کو اذیت اور صدمے پہنچانے اور ان صحت اس حد تک خراب کرنے کی زمہ دار پنجاب پولیس اور سی سی پی او لاہور نہیں تو پھر کون ہے؟
https://twitter.com/x/status/1691339539875336192
عدیل راجہ کا کہنا تھا کہ سوال تو سیدھا ہے، کیا آپ لوگوں مے اک کم عمر بچے کو گرفتار کر کے تین ماہ جیل میں رکھا؟
https://twitter.com/x/status/1691341759882678273
وقار ملک نے لکھا کہ پنجاب پولیس اس وقت مجرمانہ سوچ کیساتھ چلائی جارہی ہے موجودہ آئی جی پنجاب ایک مجرمانہ سوچ کا مالک مہرہ ہے جسے گارنٹی دی گئی ہے کہ جتنے مرضی ظلم کرو اور کرواو تمہیں کوئی چھوئے گا بھی نہیں
https://twitter.com/x/status/1691209727647121408
سلمان درانی نے ردعمل دیا کہ پولیس ذرائع؟ جناب یہ ایکسپریس نیوز کا ٹویٹر اکاؤنٹ نہیں پولیس کا اپنا آفیشل اکاؤنٹ ہے۔
https://twitter.com/x/status/1691178051504345088
رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس قاتلوں کو پولیس تھی اور ہے۔ اس ہینڈل کو چلانے والے درندہ نما انسان سے کوئی پوچھے کہ کیا یہ غلط ہے کہ ارسلان 14 سال کا ہے، وہ تین ماہ قید میں رہ کر آیا اور پولیس اس کو دوبارہ گرفتار کرنے پہنچ گئی تھی۔ ظالمو ایک والد کے لئے اس سے ذیادہ اور کیا تشدد ہوگا ؟؟
https://twitter.com/x/status/1691186653719601153
شاکراعوان نے لکھا کہ اسکا مطلب ہے کہ باقی جو باتیں ہین وہ مکمل درست ہیں
https://twitter.com/x/status/1691170353933115392
فرحان منہاج نے ردعمل دیا کہ پولیس کے آفیشل اکاؤنٹ سے بھی پولیس زرائع سے معلومات دی جارہی ہے ـ او بھائی متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کی ریورٹ کا حوالہ دے کر بتاتے تو مانتے بھی ـ افسوس
https://twitter.com/x/status/1691340789719162880
احمد سید نے کہا کہ تم کعبے کی چھت پہ بھی کھڑے ہو کر کہو کہ تم سچے ہو، تمہارا پھر بھی ہم یقین نہیں کریں گئے۔
https://twitter.com/x/status/1691268455100805120
ارم زعیم نے لکھا کہ کیسے 14 سال کے بچے کو تین ماہ جیل میں رکھا گیا؟جب رہا ہوا تو کیوں دوبارہ گرفتار کرنے پہنچ گئے؟کیوں ارسلان کے والد کو دل کا دورہ پڑا؟اور کتنے بچے جیلوں میں قید ہیں؟اور کتنے گھر برباد کرنے؟کب تک حرام کھانا؟کب تک چلے کا یہ ظلم؟انسانیت ہے؟حیا ہے؟جنگلی درندے عوام کو نوچ رہے
https://twitter.com/x/status/1691349947063357440 https://twitter.com/Lahorepoliceops
ادریس چاچڑ کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ آپ نے ضمانت کے بعد ان کے گھر پر دو بار ریٹ کیوں مارا؟ کیا ان کے والد کا انتقال پولیس چھاپے کے دوران نہیں ہوا؟ بے شرمو کوئی خوف خدا ہے آپ میں یا نہیں؟
https://twitter.com/x/status/1691342449740820480
اسلام الدین ساجد نے لکھا کہ پنجاب پولیس کے ذرائع پر اعتماد کون کرے گا؟
https://twitter.com/x/status/1691295654167855104
ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ تم لوگوں نے تو ظل شاہ کے قتل مقدمہ فورا" ہی کپتان پر درج کر دیا تھا،پھر حادثہ قرار دے دیا مگر مزم ابھی تک کپتان ہی ہےکپتان پر قاتلہ حملے کو مذہبی جنونیت قرار دے دیا اور ملزم کو آزاد کرا دیا اور مدعی کو جیل بھیج دیاہزاروں سیاسی ورکرز کو دہشت گردی کے مقدمات میں نامزد کر دیا
https://twitter.com/x/status/1691175337269358592
ان لوگوں سے تو یہ بھی بعید نہیں تھا کہ بے چارے ارسلان پہ ہی والد کے قتل کا مقدمہ بنادیتے۔اتنا ظلم اور جھوٹ کے ایسے بے دریغ استعمال کی مثال کس اور معاشرے میں نہیں مل سکتی جتنی اس بد نصیب ریپبلک میں ملتی ہے
 

Faisal Mian

Minister (2k+ posts)
All that fucking fame of this evil is going to the balance sheet of Army.... all the shit some people are doing, benefit is going to Army's Balance Sheet...

This generation shall last for 50 years
Next 2 generations of Army shall keep explaining this evil done to public...
 

immu321

MPA (400+ posts)
allah aulad dey to naik aur saleh dey gaddar ya deheshat gard nae. ye bacha is age mein esa hey to bara ho kar kia gull khilaye ga. allah is k baap ki ayenda ki takleefo ko door karey.
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
کالے شاہ کنجر مثلی میراثی چوڑے غدار کے کتے بھی اس سے بڑے حرامی
 

Back
Top