اسد رجیم کاخاتمہ،شامی فوج نےسرحدی چوکیاں چھوڑ دیں،اسرائیلی فوج شام میں داخل

2isiriaurkisdsyryuaus.png


شام میں جاری خانہ جنگی ایک نئے خطرناک موڑ میں داخل ہو گئی ہے جب باغی ملیشیا حیات التحریر الشام نے ملک کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔ شامی فوج نے لبنان کے ساتھ اپنی تمام سرحدی چوکیوں کو خالی کر دیا ہے۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق، شامی فوج کے انخلاء کے فوراً بعد اسرائیلی فوج کے ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں جنوب مغربی شام کے قنیطرہ علاقے میں داخل ہو گئی ہیں۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد سرحدی دفاع کو مضبوط بنانا اور ممکنہ خطرات کو کم کرنا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کی فوج قنیطرہ کے بفر زون میں "دفاعی مقاصد" کے تحت پہنچی ہے تاکہ شام میں باغیوں کی پیش قدمی سے نمٹا جا سکے۔

دوسری جانب، لبنانی فوج نے بھی فوری طور پر اپنی ضروری یونٹس اور بٹالین شام کی سرحد پر بھیج دی ہیں تاکہ ممکنہ حملوں اور سرحدی خلاف ورزیوں سے بچا جا سکے۔ عراقی حکام کے مطابق، تقریباً 2000 شامی فوجی عراق میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں، جنہوں نے اپنی جانیں بچانے کے لیے ملک چھوڑ دیا ہے۔

دمشق پر قبضے سے قبل باغی ملیشیا نے شام کے اہم شہر حمص پر بھی مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، حمص کی فوجی جیل سے 3500 سے زائد قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے، جن میں متعدد اہم شخصیات بھی شامل ہیں۔ اس پیش رفت سے شام میں سیاسی اور عسکری بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔

اس ہنگامی صورتحال کے پیش نظر، قطر، سعودی عرب، اردن، مصر، عراق، ایران، ترکیے اور روس نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اعلامیے میں شام کی موجودہ صورتحال کو علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ خطے کی بڑی طاقتوں نے شام میں فوری امن اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انسانی بحران کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکے۔

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ شام امریکا کا دوست نہیں ہے اور امریکا کو اس تنازع سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہیے۔ ان کے اس بیان نے عالمی سفارتی حلقوں میں حیرت اور تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، کیونکہ شام کی خانہ جنگی پہلے ہی عالمی امن و امان کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔

یہ صورتحال خطے میں ایک نئے تنازعے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے، جہاں عالمی اور علاقائی طاقتوں کے مفادات آپس میں ٹکرا رہے ہیں۔ شام کی بدلتی ہوئی صورتحال دنیا کے لیے ایک بڑی آزمائش بن چکی ہے، اور آئندہ چند دنوں میں ہونے والی پیش رفت خطے کے مستقبل کا تعین کرے گی۔
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
2isiriaurkisdsyryuaus.png


شام میں جاری خانہ جنگی ایک نئے خطرناک موڑ میں داخل ہو گئی ہے جب باغی ملیشیا حیات التحریر الشام نے ملک کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔ شامی فوج نے لبنان کے ساتھ اپنی تمام سرحدی چوکیوں کو خالی کر دیا ہے۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق، شامی فوج کے انخلاء کے فوراً بعد اسرائیلی فوج کے ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں جنوب مغربی شام کے قنیطرہ علاقے میں داخل ہو گئی ہیں۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد سرحدی دفاع کو مضبوط بنانا اور ممکنہ خطرات کو کم کرنا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کی فوج قنیطرہ کے بفر زون میں "دفاعی مقاصد" کے تحت پہنچی ہے تاکہ شام میں باغیوں کی پیش قدمی سے نمٹا جا سکے۔

دوسری جانب، لبنانی فوج نے بھی فوری طور پر اپنی ضروری یونٹس اور بٹالین شام کی سرحد پر بھیج دی ہیں تاکہ ممکنہ حملوں اور سرحدی خلاف ورزیوں سے بچا جا سکے۔ عراقی حکام کے مطابق، تقریباً 2000 شامی فوجی عراق میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں، جنہوں نے اپنی جانیں بچانے کے لیے ملک چھوڑ دیا ہے۔

دمشق پر قبضے سے قبل باغی ملیشیا نے شام کے اہم شہر حمص پر بھی مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، حمص کی فوجی جیل سے 3500 سے زائد قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے، جن میں متعدد اہم شخصیات بھی شامل ہیں۔ اس پیش رفت سے شام میں سیاسی اور عسکری بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔

اس ہنگامی صورتحال کے پیش نظر، قطر، سعودی عرب، اردن، مصر، عراق، ایران، ترکیے اور روس نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اعلامیے میں شام کی موجودہ صورتحال کو علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ خطے کی بڑی طاقتوں نے شام میں فوری امن اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انسانی بحران کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکے۔

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ شام امریکا کا دوست نہیں ہے اور امریکا کو اس تنازع سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہیے۔ ان کے اس بیان نے عالمی سفارتی حلقوں میں حیرت اور تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، کیونکہ شام کی خانہ جنگی پہلے ہی عالمی امن و امان کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔

یہ صورتحال خطے میں ایک نئے تنازعے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے، جہاں عالمی اور علاقائی طاقتوں کے مفادات آپس میں ٹکرا رہے ہیں۔ شام کی بدلتی ہوئی صورتحال دنیا کے لیے ایک بڑی آزمائش بن چکی ہے، اور آئندہ چند دنوں میں ہونے والی پیش رفت خطے کے مستقبل کا تعین کرے گی۔
Why the fk Israel entered in Syria? That's invasion.
 

Londoner/Lahori

Minister (2k+ posts)
Under the current regime, unfortunately Pakistan is heading in the same direction as Syria, and finally A terrorist organisation will do a cat walk in Pakistan, because of identical of Syrian model is in full swing with the blessings of western countries, it will gradually destroy the Pak army, and they will act like Syrian army, mean no guts to defend.
National Anthem
 

Back
Top