Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
پی ٹی آئی احتجاج روکنے کی درخواست کا 5 صفحات کا تحریری حکم جاری۔۔
اسلام آباد: ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے حکم نامہ جاری۔
اسلام آباد :ہائیکورٹ کا سیکرٹری داخلہ کو وزیر داخلہ یا کسی مناسب شخص کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینےکاحکم۔
اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ امن وا مان کے لئے تمام اقدامات کیے جائیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ
پی ٹی آئی احتجاج کو روکنے کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج ، ریلی یا دھرنے کی اجازت نا دینے کا حکم دے دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے امن و امان قائم کرنے کے لیے تمام اقدامات اٹھانے کی ہدایت دیدی، اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
https://twitter.com/x/status/1859620082286055610
پی ٹی آئی کا احتجاج روکنے کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری،چیف جسٹس عامر فاروق کا وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن،آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کا حکم،اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر داخلہ قانون کے مطابق اسلام آباد میں امن و امان کا یقینی بنائیں، عدالت
https://twitter.com/x/status/1859620156407767473 اسلام آباد ہائی کورٹ نے حالیہ دنوں میں نئے قانون کی خلاف ورزی کے تناظر میں پی ٹی آئی کے احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے بارے میں مذاکرات کریں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کے احتجاج روکنے کی درخواست کا پانچ صفحات کا تحریری حکم جاری کیا۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو وزیر داخلہ یا کسی مناسب شخص کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تاکہ وہ پی ٹی آئی کی قیادت کے ساتھ رابطہ کر سکے۔ اس کمیٹی کو بیلاروس کے صدر کے دورے کی حساسیت کے بارے میں پی ٹی آئی قیادت کو آگاہ کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ کمیٹی میں چیف کمشنر اسلام آباد کو بھی شامل کیا جائے، تاکہ بہتر رابطے اور مذاکرات کی توقع کی جا سکے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اگر یہ رابطہ کیا گیا تو ممکنہ طور پر بہترین نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔
عدالت نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں احتجاج کے لئے ڈپٹی کمشنر کو سات روز پہلے درخواست دینا ہوگی، اور اجازت ملنے کی صورت میں ہی احتجاج کرنے کی اجازت ہوگی۔ وزیر داخلہ کو یہ پیغام پی ٹی آئی کی قیادت تک پہنچانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالت نے وزارتِ داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرے۔ اگر مذاکرات میں کامیابی نہیں ملتی تو دونوں فریقین کو امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کی ضرورت ہوگی۔ حکومت اور انتظامیہ کو اسلام آباد میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالت نے نوٹ کیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے آج کی کارروائی میں کوئی بھی نمائندہ عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ عدالت نے امید ظاہر کی کہ پی ٹی آئی وزیر داخلہ کی جانب سے سامنے لائے گئے نکات پر غور کرے گی اور بامقصد بات چیت کے لیے قائم کردہ کمیٹی کے ساتھ مثبت رابطہ کرے گی۔
آخری طور پر، ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ سے 27 نومبر تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ یہ معاملہ مستقبل میں سیاسی صورتحال اور امن و امان کے لئے خصوصاً اہمیت رکھتا ہے۔
اسلام آباد: ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے حکم نامہ جاری۔
اسلام آباد :ہائیکورٹ کا سیکرٹری داخلہ کو وزیر داخلہ یا کسی مناسب شخص کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینےکاحکم۔
اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ امن وا مان کے لئے تمام اقدامات کیے جائیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ
پی ٹی آئی احتجاج کو روکنے کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج ، ریلی یا دھرنے کی اجازت نا دینے کا حکم دے دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے امن و امان قائم کرنے کے لیے تمام اقدامات اٹھانے کی ہدایت دیدی، اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
https://twitter.com/x/status/1859620082286055610
پی ٹی آئی کا احتجاج روکنے کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری،چیف جسٹس عامر فاروق کا وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن،آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کا حکم،اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر داخلہ قانون کے مطابق اسلام آباد میں امن و امان کا یقینی بنائیں، عدالت
https://twitter.com/x/status/1859620156407767473 اسلام آباد ہائی کورٹ نے حالیہ دنوں میں نئے قانون کی خلاف ورزی کے تناظر میں پی ٹی آئی کے احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے بارے میں مذاکرات کریں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کے احتجاج روکنے کی درخواست کا پانچ صفحات کا تحریری حکم جاری کیا۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو وزیر داخلہ یا کسی مناسب شخص کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تاکہ وہ پی ٹی آئی کی قیادت کے ساتھ رابطہ کر سکے۔ اس کمیٹی کو بیلاروس کے صدر کے دورے کی حساسیت کے بارے میں پی ٹی آئی قیادت کو آگاہ کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ کمیٹی میں چیف کمشنر اسلام آباد کو بھی شامل کیا جائے، تاکہ بہتر رابطے اور مذاکرات کی توقع کی جا سکے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اگر یہ رابطہ کیا گیا تو ممکنہ طور پر بہترین نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔
عدالت نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں احتجاج کے لئے ڈپٹی کمشنر کو سات روز پہلے درخواست دینا ہوگی، اور اجازت ملنے کی صورت میں ہی احتجاج کرنے کی اجازت ہوگی۔ وزیر داخلہ کو یہ پیغام پی ٹی آئی کی قیادت تک پہنچانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالت نے وزارتِ داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرے۔ اگر مذاکرات میں کامیابی نہیں ملتی تو دونوں فریقین کو امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کی ضرورت ہوگی۔ حکومت اور انتظامیہ کو اسلام آباد میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالت نے نوٹ کیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے آج کی کارروائی میں کوئی بھی نمائندہ عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ عدالت نے امید ظاہر کی کہ پی ٹی آئی وزیر داخلہ کی جانب سے سامنے لائے گئے نکات پر غور کرے گی اور بامقصد بات چیت کے لیے قائم کردہ کمیٹی کے ساتھ مثبت رابطہ کرے گی۔
آخری طور پر، ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ سے 27 نومبر تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ یہ معاملہ مستقبل میں سیاسی صورتحال اور امن و امان کے لئے خصوصاً اہمیت رکھتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/YgNqRVH.jpeg
Last edited by a moderator: