کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے محسود قبیلے نے اہم اقدام اٹھالیا,کراچی میں محسود قبیلہ کابڑا جرگہ ہوا ہے جسکے مطابق جو بھی محسود ڈکیتی وغیرہ میں ملوث ہوا پکڑا یا مارا گیا تو اسکے جنازے میں شرکت ہوگی نہ اسے اون کیا جائیگا قبائلی نظام میں سماجی مقاطعہ کسی بھی گھر کیلئے موت جیسا ہوتا ہے محسود قبیلے کے مشران نے غیر معمولی فیصلہ کیا ہے.
سندھ حکومت نے شہر میں اسٹریٹ کرائمز میں اضافے کے باعث کراچی پولیس چیف کو ہٹانے کا فیصلہ کیا,پی پی پی کی مسلسل چوتھی بار آنے والی حکومت نے ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب کو اعلیٰ عہدے پر تعیناتی کے صرف 15 دن بعد تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے کہا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے معاملہ پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے‘ پولیس اپنا کام کررہی ہے‘ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھی ہوئی ہے‘کچے کے علاقے میں جانامشکل ہے ‘ایم کیو ایم دوستوں کے سیاسی بیانیہ پر اپنا رد عمل دے چکا ہوں، کراچی میں اسٹریٹ کرائم ضرور ہے، ہمیں مرنے والوں کے ورثاء کے دکھ کا احساس ہے۔
ڈی آئی جی سکھر آفس میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر گروہوں کو ختم کیا جارہا ہے‘کچے کے علاقے میں جانا مشکل ہے، پلان کرنا آسان، عمل کرنا دشوار ہوتا ہے‘پی پی حکومت کو حیدرآباد سے سکھر تک کانوائے ملا، ڈاکوؤں کو مارا گیا، عوام کو گھوٹکی، صادق آباد تک بغیر کانوائے کے چلایا ہے،
بسیں چلی ہیں‘پولیس کو بھی چیلنجز کا سامنا ہے، توجہ نہ دینے کے باعث معاملہ خراب ہوا، کچے میں مستقل پولیس چوکیاں نہیں بناسکتے، پانی آتا ہے تو وہاں رہنا ممکن نہیں ہوتا، امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، 25فیصد بہتری آئی ہے، مزیدبھی آئے گی۔ قبل ازیں انہوں نے ڈی آئی جی آفس میں سکھر و خیرپور کچے کے علاقوں میں امن کے قیام کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی ، بعد ازاں کمسن بچی پریا کماری اور مقتول صحافی جان محمد مہر کے ورثاء سے ملاقاتیں کیں اور ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی۔