
جدید دنیا میں صرف وہی حکومتی کامیاب ہیں جہاں جمہوریت ہے : سینئر سیاستدان
ملک کے سینئر سیاستدان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے نجی ٹی وی چینل جی ٹی وی نیوز کے پروگرام "جمہوریت امیر عباس کے ساتھ" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں جو کام جس کے کرنے کا ہے وہ نہیں کرتا لیکن سیاستدان بننے کا سب کو شوق ہے۔ پچھلے 20 سے 30 سالوں کے دوران ہم نے دیکھا ہے کہ ہر آنے والے چیف جسٹس کا خیال تھا کہ وہ پاکستان ٹھیک کرے گا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کا بھی یہی خیال ہے کہ سیاستدان اس ملک کو نہیں چلا سکتے، پاکستان کو ہم سب سے بہتر چلا سکتے ہیں اور ہماری پالیسیاں ہی سب سے بہتر ہیں۔ دوسری طرف سیاستدان ہیں جن کا کام ملک چلانا ہے وہ ملک کو چلانے پر توجہ دینے کے بجائے عدلیہ اور فوج کی طرف دیکھتے رہتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1709259537021366406
انہوں نے کہا کہ میڈیا میں بیٹھے کچھ افراد کا بھی یہی خیال ہے کہ ان کے علاوہ کسی کو ملک چلانا نہیں آتا، سیاستدانوں کو بھی نہیں۔ پچھلے 60 سے 70 سالوں میں ہمارا تعارف اور تشخص ایک سکیورٹی سٹیٹ کے طور پر گیا ہے۔ ہمارے خطے میں 2 جنگیں لڑی گئیں۔ افغانستان میں پہلے یو ایس ایس آر آیا پھر امریکہ آیا جس سے ہمارے ملک کا تشخص سکیورٹی سٹیٹ کے طور پر ابھرا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی کوشش ہی نہیں کی کہ اپنی معیشت کو سدھاریں کیونکہ آئی ایم ایف ہماری بات مان لیتا تھا لیکن اب جو حالات پیدا ہو چکے ہیں اس میں ون پیج والی سوچ کا دور ختم ہو چکا ہے۔ جدید دنیا میں صرف وہی حکومتی کامیاب ہیں جہاں جمہوریت ہے اور وہ نان سکیورٹی سٹیٹ کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جدید دور میں وہ حکومتیں کامیاب ہوئی ہیں جنہوں نے اپنے ممالک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ایسا ماحول بنایا ہے جس میں انصاف کی بالادستی یقینی بنائی گئی ہے اور وہاں تاجر اپنے آپ کو محفوظ خیال کرتے ہیں۔ دنیا کے ساتھ یہ ساری ریاستیں مثبت طریقے سے رابطے میں رہتی ہیں لیکن ہمارا اس طرح کا کوئی سلسلہ نہیں ہے۔