لاہور: وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف فورسز کامیابی سے کارروائیاں جاری رکھیں گی، تاہم اصل چیلنج علیحدگی پسند دہشت گردوں کا بیانیہ ہے، جو صوبے میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میر خلیل الرحمان میموریل سوسائٹی کے زیر اہتمام سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف فورسز کامیابی سے لڑ رہی ہیں، اور یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ناراض بلوچ" کی اصطلاح پنجاب کے بعض دانشوروں کی طرف سے استعمال کی جا رہی ہے، جو حقیقت سے ہٹ کر ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ دہشت گرد صرف انتشار اور فساد پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، اور ان کا اسلام یا ٹی ٹی پی سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے خاص طور پر اُن خواتین کا ذکر کیا جن کے بیٹے اور شوہر بسوں سے اُتار کر مارے گئے، اور کہا کہ وہ ان خواتین کے ساتھ ہیں، لیکن ان خواتین کے ساتھ نہیں کھڑے جو مخصوص ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اگر دوبارہ منظم ہونے کا موقع پائیں گے تو وہ پاکستان کو بندوق کے زور پر توڑنے کی کوشش کریں گے، تاہم لڑائی ریاست نے نہیں، بلکہ ان دہشت گردوں نے شروع کی تھی۔ سرفراز بگٹی نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل نوجوانوں کو وسائل فراہم کرنا اور میرٹ پر نوکریاں دینا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے بلوچستان میں دہشت گردوں کی سرکوبی کی بات دل سے کی ہے اور بلوچستان میں صرف دو یا تین فیصد افراد ملک توڑنے کے خواہش مند ہیں، جو کہ حقیقت میں ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں بلکہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کی ضرورت ہے، جو کہ پہلے سے جاری ہے۔
سرفراز بگٹی کا یہ مؤقف تھا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل ترقی میں ہے، اور اس میں نوجوانوں کو بہتر مواقع فراہم کرنا شامل ہے۔
لاہور: وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف فورسز کامیابی سے کارروائیاں جاری رکھیں گی، تاہم اصل چیلنج علیحدگی پسند دہشت گردوں کا بیانیہ ہے، جو صوبے میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میر خلیل الرحمان میموریل سوسائٹی کے زیر اہتمام سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف فورسز کامیابی سے لڑ رہی ہیں، اور یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ناراض بلوچ" کی اصطلاح پنجاب کے بعض دانشوروں کی طرف سے استعمال کی جا رہی ہے، جو حقیقت سے ہٹ کر ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ دہشت گرد صرف انتشار اور فساد پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، اور ان کا اسلام یا ٹی ٹی پی سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے خاص طور پر اُن خواتین کا ذکر کیا جن کے بیٹے اور شوہر بسوں سے اُتار کر مارے گئے، اور کہا کہ وہ ان خواتین کے ساتھ ہیں، لیکن ان خواتین کے ساتھ نہیں کھڑے جو مخصوص ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اگر دوبارہ منظم ہونے کا موقع پائیں گے تو وہ پاکستان کو بندوق کے زور پر توڑنے کی کوشش کریں گے، تاہم لڑائی ریاست نے نہیں، بلکہ ان دہشت گردوں نے شروع کی تھی۔ سرفراز بگٹی نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل نوجوانوں کو وسائل فراہم کرنا اور میرٹ پر نوکریاں دینا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے بلوچستان میں دہشت گردوں کی سرکوبی کی بات دل سے کی ہے اور بلوچستان میں صرف دو یا تین فیصد افراد ملک توڑنے کے خواہش مند ہیں، جو کہ حقیقت میں ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں بلکہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کی ضرورت ہے، جو کہ پہلے سے جاری ہے۔
سرفراز بگٹی کا یہ مؤقف تھا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل ترقی میں ہے، اور اس میں نوجوانوں کو بہتر مواقع فراہم کرنا شامل ہے۔