افغان عبوری حکومت کی تقریب حلف برداری ۔۔ کون سے ممالک شریک ہونگے؟

afg11311.jpg



نائن الیون واقعے کے کل بیس سال مکمل ہوجائیں گے، اسی دن طالبان کے افغانستان میں عبوری حکومت کے عہدیدران حلف اٹھائیں گے،حلف برداری کی تقریب میں شرکت کیلئے طالبان کی جانب سے مختلف ممالک کو دعوت نامے دیئے جاچکے ہیں۔

امارت اسلامی افغانستان کے مطابق تقریب میں شرکت کیلئے پاکستان ،چین، ترکی، مصر، قطر ، متحدہ عرب امارت، روس، ازبکستان کو دعوت نامے دیئے جاچکے ہیں،برطانوی میڈیا کے مطابق تقریب میں پاکستان، چین، ترکی، مصر، قطر اور متحدہ عرب امارات کے نمائندے شرکت کریں گے۔ گزشتہ روز روس نے بھی شرکت کا اعلان کردیا تھا، ازبکستان کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔

دوسری جانب طالبان کے سابق عہداروں کے مطابق عبوری کابینہ چھ ماہ تک چل سکتی ہے، جس کے بعد افغان عوام کے ووٹوں اور رضامندی سے کابینہ کا اعلان ہوگا،سابق عہداروں نے کابینہ میں خواتین سمیت تمام طبقات کی شمولیت کا امکان بھی ظاہر کردیا،جبکہ ترجمان سہیل شاہین بھی واضح کرچکے ہیں کہ عبوری حکومت میں شامل نام پہلے مرحلے کے ہیں دوسرے مرحلے میں خواتین کو بھی شامل کیا جائے گا۔

طالبان کے امیر ہیبت اللہ اخوندزادہ بھی واضح کرچکے ہیں کہ پڑوسیوں سے مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں، ہر اُس قانون کا احترام کریں گے جو اسلام کیخلاف نہ ہو، انہوں نے کہا کہ اسلامی اصول اور شرعی قانون کو برقرار رکھا جائے گا، نئی قیادت پائیدار امن ، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنائے گی، افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے، امارت اسلامی کو کسی کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں،نظام اور ملک کو مضبوط بنانے میں سب حصہ لیں گے اور جنگ زدہ ملک کو دوبارہ تعمیر کریں گے،پیشہ ور افراد،پروفیسرز،ڈاکٹرز سب کی قدر کی جائے گی،اقلیتوں اور کمزوروں کا تحفظ کریں گے۔

قائم مقام وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے بھی سابق عہدیداران سے وطن واپسی کی اپیل کردی، انہوں نے کہا سابق عہدیداران کیلئے عام معافی ہے، نگراں حکومت افغانستان سے جانے والے سابق حکام کے تحفظ کی ذمہ داری دیتی ہے،ہم سفارت کاروں ، سفارت خانوں اور دیگراداروں سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔

نئی عبوری حکومت میں وزیراعظم محمد حسن اخوند،نائب وزرائے اعظم ملا عبدالغنی برادر اور مولوی عبدالسلام،وزیردفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد،وزیر داخلہ ملا سراج الدین حقانی،وزیرخارجہ امیر خان متقی سمیت دیگر تینتیس افراد شامل ہیں،ان تمام عہدیداران کے نام بلیک لسٹ میں موجود ہیں۔

نئی کابینہ میں بدنام زمانہ جیل گوانتاناموبے کے پانچ سابق قیدی بھی شامل ہیں، عبدالحق واسق انٹیلیجنس چیف، خیراللہ خواہ وزیر اطلاعات، ملا فضل معاون وزیر دفاع، ملا نوراللہ نوری وزیر سرحدات و قبائلی امور اور محمد نبی عمری گوانتاناموبے جیل میں قید
رہ چکے ہیں۔

امریکا نے عبوری حکومت پر خدشات کا اظہار کیا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت میں شامل چودہ اراکین اقوام متحدہ اور امریکا کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں، جن پر تشویش ہے، امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو امریکی اداروں کو مطلوب ہیں، طالبان کو نئی حکومت کے بعض ناموں کے لیے دنیا سے قانونی حیثیت حاصل کرنی پڑےگی۔

امریکا کے بیان پر ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ دوحہ معاہدے میں طے ہوا تھا کہ طالبان کے تمام حکام کو بلیک لسٹ سے خارج کر دیا جائے گا، حقانی خاندان کا بلیک لسٹ میں ہونا خلاف ورزی ہے،جبکہ ایف بی آئی نے سراج الدین حقانی کی گرفتاری کیلئے انعامی رقم بڑھاکرایک کروڑ ڈالر کر دی ہے۔

یورپی یونین نے بھی طالبان کی عبوری حکومت پر خدشات کا اظہار کیا جبکہ پاکستان نے نئی افغان حکومت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان کو انسانی بحران سے بچانا مشترکا ذمہ داری ہے،انسانی بحران خطے اور دنیا کے مفاد میں نہیں ہے،شرائط کے بغیر معاونت کو جاری رکھا جائے، اگر طالبان اپنے وعدے پر پورا اترتے ہیں تو ان کی نیک نامی میں اضافہ ہوگا