الیکشن ایکٹ غیرفعال، کس قانون کے تحت کام کریں: الیکشن کمیشن

8ecpkshikway.png

سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم ہے جس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں۔

الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ 15 دنوں کے اندر باقی 41 ایم این ایز کے دستخط شدہ بیان لیے جائیں اور مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدوار کو نوٹیفائی کیا جائے جس پر الیکشن کمیشن کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلہ کے بعد الیکشن ایکٹ غیرفعال بنا دیا گیا ہے اب الیکشن کمیشن کس قانون کے تحت کام کرے گا؟

سپریم کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ایک بار پھر سے اقلیتوں اور خواتین کی مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے الیکشن ایکٹ کے رول 94 کو خلاف آئین قرار دے کر کالعدم کر دیا ہے۔


عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ الیکشن رول 94 آئین کے خلاف اور غیرموثر ہے، رول 94 الیکشن ایکٹ کے آرٹیکل 51 اور 106 کے منافی ہے۔ دوسری طرف تحریک انصاف کی 41 نشستوں کے معاملہ پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی صدارت میں اجلاس منعقد ہوا جہاں الیکشن کمیشن ممبرز، قانونی ٹیم اور متعلقہ حکام نے شرکت کی تاہم کوئی فیصلہ نہ ہو سکا، اب کل پھر اجلاس ہو گا۔
 

Back
Top