الیکشن جب بھی ہوں پی ٹی آئی کو اقتدار نہیں ملے گا،حامدمیر

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
اندازہ کریں یہ پاکستان کا سب سے بڑا صحافی ہے جس کو زمینی حقائق کا رتی بھر بھی علم نہیں ۔۔۔
Is ko sirf Mariyam aur bilawal ka mohall e waqoo aur Tandoor ka Raqba acchi tarah maloom hai. Baqi sab chootiyapan hai
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Fouji kuttaa. Barey barey so called fouj mukhalif iss 1 saal mein expose huey hain. They are barking dogs of GHq.
 

Masud Rajaa

Siasat member
Lanut GIF by Siasat.pk
 

Uxi.Ali

MPA (400+ posts)
koi josheela judge iss ko bula k poochay ga k haraami tujhe kasiay pata k government kis ko milni hai?? tu kya baap hai Pakistani awaam ka??
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
hamdiahashaha.jpg


مجھ پر تابڑ توڑ حملے کرنے والوں میں وہ اینکرز سرفہرست تھے جن کو پچھلے دنوں میں نے ذاتی مصروفیات کی وجہ سے وقت دینے سے معذرت کی تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جنرل باجوہ پر تنقید سے زیادہ تکلیف کچھ بھارتی صحافیوں کو ہوئی کیونکہ ان بھارتی صحافیوں کا خیال ہے کہ باجوہ نے پاکستان اور بھارت کو قریب لانے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ ان میں ایسے بھی ہیں جو پاکستان آ کر آف دی ریکارڈ بریفنگز سے مستفید ہوتے اور واپس جا کر کہتے تھے کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلنی چاہئے۔

میرے پاس ایسے بھارتی صحافیوں کے پیغامات آئے جن کا خیال ہے کہ نسیم زہرہ نے مجھے اپنے کسی سازشی ایجنڈے کے لئے استعمال کرلیا۔ دوسری طرف نسیم زہرہ اپنے موقف پر ڈٹی رہیں بلکہ انہوں نے کچھ صاحبان کو قانونی نوٹس بھی دے دیئے ہیں۔

یہ تفصیل بتانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ نسیم زہرہ نے مجھ سے کشمیر کا سوال اس لئے پوچھا کیونکہ میں نے درخواست کی تھی کہ مجھے پاکستانی سیاست میں نہ الجھایا جائے۔ اب تو آئی ایس پی آر نے اس معاملے پر وضاحت بھی کر دی ہے۔

ناقدین کو صرف یہ عرض کرنا ہے کہ 5اگست 2019ء کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کی تھی۔ عین اس دن روزنامہ جنگ میں اس خاکسار نے کشمیر کی صورت حال پر کالم لکھا تھا کیونکہ باجوہ صاحب نے بھارت کیساتھ بیک ڈور چینل 2017ء سے کھول رکھا تھا۔ بھارت کے بارے میں ان کے تمام اندازے غلط اور ہمارے صحیح ثابت ہو رہے تھے۔ اگر وہ بھارت سے دوستی کی کوشش پارلیمینٹ کو اعتماد میں لے کر کرتے تو بہتر ہوتا لیکن باجوہ اور عمران خان دونوں نے پارلیمینٹ کو ایک ربڑ اسٹیمپ بنا رکھا تھا۔

آج عمران خان ہر قیمت پر دوبارہ ایک ایسا اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں جس میں وہ ایک دفعہ پھر اختیار سے محروم ہوں گے۔

پچھلے دنوں ہمدم دیرینہ عامر متین نے اپنے ٹی وی شو میں الیکشن کے التوا کی وجہ پوچھی تو میں نے انہیں تفصیلی جواب دیا۔ عرض کیا کہ مجھے نوے دن میں الیکشن نہ ہونے کا اس لئے پتہ تھا کہ میں اپنے ذاتی تجربے کی روشنی میں جانتا ہوں کہ پاکستان میں آئین غیر موثر ہو چکا ہے۔

میں اپنی صحافتی زندگی میں تین دفعہ پابندیوں اور کئی قاتلانہ حملوں کا سامنا کر چکا ہوں۔ مجھ پر کبھی کسی عدالت کے حکم پر پابندی نہیں لگی نہ کسی عدالت نے یہ پابندی ختم کرائی۔ ایک قاتلانہ حملے کی انکوائری چیف جسٹس آف پاکستان نے کی لیکن وہ میرے نامزد کردہ ملزم کو انکوائری کمیشن کے سامنے بلانے میں ناکام رہے۔

ستم ظریفی تو یہ تھی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشہور زمانہ تھانہ رمنا میں میرے خلاف ایک ایسے واقع کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا جو شمالی وزیرستان میں کئی سال قبل پیش آیا جب تھانہ رمنا کا وجود ہی نہ تھا۔

کسی کو اچھا لگے یا برا عدالتیں بے چارے سیاستدانوں کو پھانسی بھی لگا دیتی ہیں اور جیل میں بھی ڈال دیتی ہیں لیکن مشرف کے معاملے پر سرنڈر کردیتی ہیں۔

جن ججوں کے فیصلے ساس اور بیٹے کے مفادات کا شکار ہو جائیں وہ نوے دن میں الیکشن نہیں کرا سکتے۔

آگے کی بھی سن لیں۔ الیکشن جب بھی ہوئے اقتدار انہیں نہیں ملے گا جو ایک کروڑ بیس لاکھ میں کسی پارٹی کا ٹکٹ بیچ رہے ہیں۔

Lifafa Mir sharing the pain of corrupt PDM beggars and their shameless handlers.