الیکشن کمیشن، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت 11 فروری کو مقرر

1226718_9228835_ECP-building-3_updates.jpg


اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت 11 فروری کو مقرر کردی ہے۔ الیکشن کمیشن نے اس ضمن میں پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر، رؤف حسن، درخواست گزار اکبر ایس بابر اور دیگر کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 21 جنوری کو ہونے والی آخری سماعت میں پی ٹی آئی نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت طلب کی تھی۔

پاکستان تحریک انصاف نے 9 جون 2022 کو اپنے انٹرا پارٹی انتخابات کرائے تھے، تاہم ان انتخابات کو چیلنج کیے جانے کے بعد تقریباً ڈیڑھ سال تک یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں زیر سماعت رہا۔ نومبر 2023 میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے ان انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا۔

الیکشن کمیشن نے 23 نومبر 2023 کو اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی کو اپنے انتخابی نشان ’بلّا‘ سے محروم ہونے سے بچنے کے لیے 20 دن کے اندر نئے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب عام انتخابات میں محض دو ماہ باقی تھے اور ملک بھر میں سیاسی جماعتیں اپنی انتخابی مہم چلا رہی تھیں۔

اپنے انتخابی نشان کو محفوظ رکھنے کے لیے پی ٹی آئی نے 10 دن سے بھی کم وقت میں 2 دسمبر 2023 کو دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا، لیکن 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر ان انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو انتخابی نشان کے بغیر الیکشن لڑنے کے لیے مجبور ہونا پڑا، جو کسی بھی بڑی سیاسی جماعت کے لیے ایک منفرد اور مشکل صورت حال تھی۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں مؤقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کے لیے وفاقی الیکشن کمشنر کا تقرر نہیں کر سکتے تھے۔ اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لینا پڑا، اور پارٹی کو 3 مارچ 2024 کو ایک بار پھر اپنے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے پڑے۔

الیکشن کمیشن نے ان انتخابات پر بھی اعتراضات اٹھائے اور بغیر کسی تفصیل کے یہ معاملہ دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کردیا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اعتراضات اٹھانے پر الیکشن کمیشن نے پارٹی کے ساتھ ایک سوالنامہ شیئر کیا، جس میں تنظیمی ڈھانچے، انٹرا پارٹی انتخابات کے طریقہ کار اور پارٹی کی قانونی حیثیت سے متعلق وضاحت طلب کی گئی تھی۔

پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے سات سوالات کے تفصیلی جوابات جمع کروائے، جن میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ان کے تازہ ترین انٹرا پارٹی انتخابات کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا جائے۔

پی ٹی آئی کے وفاقی چیف الیکشن کمشنر رؤف حسن نے اپنے جواب میں کہا کہ پی ٹی آئی ایک فعال سیاسی جماعت ہے اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 202 کے تحت الیکشن کمیشن میں باقاعدہ طور پر رجسٹرڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو الیکشن ایکٹ 2017 اور نہ ہی الیکشن رولز 2017 میں کوئی ایسی شق موجود ہے جو کسی رجسٹرڈ سیاسی جماعت کو پانچ سالہ مدت ختم ہونے پر اپنے تنظیمی ڈھانچے سے محروم کردے۔

رؤف حسن نے الیکشن کمیشن کو یاد دلایا کہ 9 جون 2022 کو پی ٹی آئی نے اپنے انٹرا پارٹی انتخابات کرائے، تاہم 23 نومبر 2023 کو الیکشن کمیشن نے ہدایت دی کہ ان انتخابات کو پی ٹی آئی کے 2019 کے آئین کے تحت منعقد کیا جانا چاہیے تھا۔ اس ہدایت کے پیش نظر پی ٹی آئی نے 31 جنوری 2024 کو اپنی جنرل باڈی کا اجلاس طلب کیا، جس میں مطلوبہ منظوری حاصل کی گئی اور اس کے بعد 3 مارچ کو انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرائے گئے۔

پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے 2 مارچ 2024 کو ان اقدامات کی توثیق کی تھی اور ہدایت دی تھی کہ انتخابات پارٹی آئین کے مطابق کرائے جائیں۔ تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد 3 مارچ 2024 کو پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات منعقد ہوئے اور تمام ضروری دستاویزات الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئیں۔

پی ٹی آئی کے مطابق وہ آج بھی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے اور آئین کے آرٹیکل 17، الیکشن ایکٹ 2017 اور الیکشن رولز 2017 کے تحت اپنے قانونی حقوق کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔

الیکشن کمیشن کے فیصلوں کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو عام انتخابات میں آزاد حیثیت میں حصہ لینا پڑا، جبکہ پارٹی کو کئی بار انٹرا پارٹی انتخابات کرانے پڑے۔ تاہم، الیکشن کمیشن کی جانب سے بار بار اعتراضات اٹھانے کے بعد اس معاملے کو 11 فروری کو ایک مرتبہ پھر سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا ہے۔
 

Back
Top