
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ کا حق دینے کی مخالفت کی ہے۔ کمیشن کے مطابق ای ووٹنگ سسٹم میں ہیکنگ کا شدید خطرہ موجود ہے اور یہ عام انتخابات میں استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن کمیشن کے حکام نے اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور عالمی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے ای ووٹنگ کے خطرات پر روشنی ڈالی۔
اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن حکام نے واضح کیا کہ دنیا میں صرف آسٹریا وہ واحد ملک ہے جہاں انٹرنیٹ ووٹنگ کا استعمال کیا گیا ہے۔ دیگر کسی بھی ملک نے عام انتخابات میں یہ طریقہ اختیار نہیں کیا۔ حکام نے مزید بتایا کہ ہیکنگ کا خطرہ صرف ملکی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر موجود ہے، جہاں نجی اور غیر ملکی ہیکرز بھی مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔
حکام نے بھارتی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت میں اوورسیز شہری بھی اپنے ملک میں آکر ہی ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں کو پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی اجازت ہے، مگر انٹرنیٹ ووٹنگ کا کوئی نظام موجود نہیں۔ سفارتی عملے کو انٹرنیٹ ووٹنگ کی محدود اجازت ضرور دی جاتی ہے، لیکن وہ بھی مخصوص قواعد و ضوابط کے تحت۔
اجلاس میں سینیٹرز نے مختلف سوالات اٹھائے، جن میں دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کے حقوق اور ای ووٹنگ کی آئینی حیثیت شامل تھیں۔ سینیٹر سرمد علی نے سوال کیا کہ اگر دوہری شہریت رکھنے والے افراد پارلیمنٹ کے رکن نہیں بن سکتے، تو انہیں ووٹ ڈالنے کا حق کیوں دیا جا رہا ہے؟ ان کے مطابق اگر انہیں ووٹ دینے کا حق ہے، تو الیکشن لڑنے کا بھی ہونا چاہیے۔
کامران مرتضی نے آئندہ انتخابات کے نتائج پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018 اور 2024 کے انتخابات کے تجربات نے اعتماد کو متاثر کیا ہے۔ شبلی فراز نے زور دیا کہ ای ووٹنگ سمیت دیگر اصلاحات پر سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ انتخابی عمل کو شفاف اور غیر متنازعہ بنایا جا سکے۔
اجلاس کے دوران سینیٹر پرویز رشید نے تجویز دی کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک میں پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے لیے قائل کرنے کے لیے وفود بھیجے جائیں۔ تاہم، کامران مرتضی نے خبردار کیا کہ سعودی عرب میں سیاسی سرگرمیاں ممنوع ہیں، اور کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمیوں پر وفد کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
شبلی فراز نے ای ووٹنگ مشین کے حوالے سے اپنی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت میں مقامی طور پر مشین تیار کی گئی تھی، اور اس کے ہیکنگ پروف ہونے کا چیلنج بھی دیا گیا تھا۔ لیکن الیکشن کمیشن نے ای ووٹنگ کے نفاذ میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔
چیئرمین کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ کیا ای ووٹنگ کے لیے آئینی ترمیم ضروری ہے؟ کامران مرتضی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ آئندہ انتخابات بھی متنازع ہو سکتے ہیں، جس سے عوامی اعتماد کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ ای ووٹنگ کا موجودہ حالات میں نفاذ ممکن نہیں اور یہ عام انتخابات میں استعمال نہیں کی جانی چاہیے۔آئینی چیلنجز بھی موجود ہیں، جنہیں حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔