امریکا کی جانب سے ٹیرف نفاذ پر پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا

1744274828098.png


اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان پر ٹیرف کے نفاذ کا نوٹس لیا گیا ہے، اور اس معاملے پر غور جاری ہے۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ ٹیرف کا اثر ترقی پذیر ممالک پر بھی پڑ رہا ہے، اس لیے اس معاملے کا باقاعدہ حل نکالا جانا چاہیے۔


انہوں نے بتایا کہ پاکستان ہمیشہ افغان عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے، تاہم اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانا ہماری پالیسی کا بنیادی حصہ ہے۔ حکومت آئی ایف آر پی (Illegal Foreigners Repatriation Plan) کو مرحلہ وار نافذ کر رہی ہے اور تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ رابطے میں ہے۔ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی واپسی پر عملدرآمد ہو رہا ہے، کیونکہ کسی بھی ملک کی طرح پاکستان کو بھی اپنی سرزمین پر قانونی آمد و رفت یقینی بنانے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی معاملات ریگولیشن کا مسئلہ ہیں اور خارجہ پالیسی وفاق کا دائرہ اختیار ہے، جبکہ افغانستان سے متعلق صوبائی سطح پر ہونے والے کسی بھی رابطے کے ٹی او آرز افغان ڈیسک سے چیک کیے جائیں گے۔


انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں کے ویزوں پر مکمل پابندی نہیں لگائی گئی۔ یو اے ای میں ایک بڑی تعداد میں پاکستانی ڈائسپورا آباد ہے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے مسلسل رابطے میں ہیں۔


ترجمان نے بگرام ایئر بیس کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کو افواہیں قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ امریکا اور افغانستان کی حکومتوں کے درمیان ہے۔ برطانیہ سے پاکستان لائے جانے والے ایک قیدی کی سماجی تقریبات میں شرکت کی اطلاعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہور رانا کے حوالے سے ریکارڈ کے مطابق انہوں نے گزشتہ دو سال سے اپنی پاکستانی شہریت کی تجدید نہیں کی۔


انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کا ایک اہم ہمسایہ اور قریبی دوست ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی اہم اور خوشگوار ہیں۔ جے سی پی او (Joint Comprehensive Plan of Action) ایک پیچیدہ مسئلے کا بہترین سفارتی حل تھا، اور پاکستان ہمیشہ بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کا حامی رہا ہے۔ امریکا پاکستان کی بڑی برآمدی منڈی ہے، جب کہ چین ہمارا تزویراتی شراکت دار ہے۔ چینی شہریوں کا تحفظ ہماری اہم قومی ذمہ داری ہے۔


ترجمان نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف 10 سے 11 اپریل کے دوران صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی دعوت پر بیلاروس کا سرکاری دورہ کریں گے۔ وزیراعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، دیگر وزرا اور اعلیٰ حکام بھی ہوں گے۔ یہ دورہ نومبر 2024 میں صدر لوکاشینکو کے پاکستان کے دورے کے تسلسل میں ہو رہا ہے۔ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون پر گفتگو ہو گی اور متعدد معاہدوں پر دستخط کی توقع ہے۔


انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران پاکستان اور بیلاروس کے درمیان اعلیٰ سطحی روابط میں تیزی آئی ہے، جن میں فروری 2025 میں مشترکہ وزارتی کمیشن کا آٹھواں اجلاس اور اپریل 2025 میں ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد کا دورہ شامل ہے۔ یہ سفارتی روابط دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد اور مضبوط شراکت داری کا مظہر ہیں۔


ترجمان نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے سعودی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو کی جس میں باہمی تعلقات اور مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بھی رابطہ ہوا جس میں قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ آذربائیجان کے وزیر اقتصادی امور سے ملاقات میں آئندہ معاہدوں پر گفتگو ہوئی، جو کہ آذربائیجانی صدر کے متوقع دورہ پاکستان کے تناظر میں اہم ہے۔


سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ اس وقت عمان کے دورے پر ہیں جہاں وہ دوطرفہ سیاسی مشاورت میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ میانمار کے زلزلہ متاثرین کے لیے پاکستان کی جانب سے 35 ٹن امدادی سامان بھی روانہ کیا گیا ہے۔



https://twitter.com/x/status/1910066610280538290
 
Last edited by a moderator:

Back
Top