
ملک میں آزادی کو فروغ دینے سمیت اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے وسیع اقدامات کیے ہیں: ترجمان دفتر خارجہ
ذرائع کے مطابق جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ نے مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیاں کرنے والے ملکوں کی فہرست سے بھارت کا نام غائب کر کے پاکستان کا نام اس فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ آسام، منی پور اور متعدد بھارتی ریاستوں میں مسلمانوں، عیسائیوں سمیت اقلیتی برادری کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی سالانہ مذہبی آزادی رپورٹ میں بھارت کا نام شامل نہیں کیا جس پر پاکستان نے اسے متعصبانہ فیصلہ قرار دیا ہے۔
امریکہ محکمہ خارجہ کی جانب سے سالانہ مذہبی آزادی رپورٹ میں پاکستان کو مخصوص تشویش کا ملک قرار دیئے جانے کے فیصلے کو پاکستان کی طرف سے دوٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے بھارت میں اقلیتوں سے ناانصافی اور ان پر مظالم کے باوجود مذہبی آزادی کے خلاف ملکوں کی فہرست سے نکالنے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق بھارت کو مذہبی آزادی کے خلاف ملکوں کی فہرست سے نکالنا اور پاکستان کو مخصوص تشویش کا ملک قراردینا متعصبانہ اور زمینی حقائق کے برعکس ہے۔ پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی کی روایت کے جہاں بہت سے مکتب فکر کے شہری آزادی سے رہ رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا بیان میں کہنا تھا کہ آئین پاکستان کے مطابق ملک میں آزادی کو فروغ دینے سمیت اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے وسیع اقدامات کیے ہیں۔ دوسری طرف مذہبی آزادی کی مسلسل خلاف ورزیاں کرنے والے بھارت کو امریکی محکمہ خارجہ نے سالانہ رپورٹ میں فہرست سے خارج کر دیا ہے۔ ہمیں اس معاملے پر گہری تشویش ہے اور ہم امریکہ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر رہے ہیں۔
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی طرف سے کی گئی سفارشات کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے عالمی علمبرداروں کی طرف سے بھارت کے اپنے ملک کی اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک پر اٹھائے جانے والے عوامی خدشات کے مترادف ہے۔ ہمارا اس بات پر یقین ہے کہ امریکہ کی ایسی متعصبانہ اور امتیازی کوششیں نقصان دہ ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بین الاقوامی سطح پر مذہبی آزادی کو آگے بڑھانے کے ہمارے مشترکہ مقاصد کو ان عوام سے نقصان پہنچتا ہے۔ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ مذہبی عدم برداشت اور اسلاموفوبیا جیسے عصری چیلنجز کا مقابلہ باہمی طور پر احترام اور افہام وتفہیم کی بنیاد پر کی جانے والی اجتماعی تعمیری کوششوں سے ہی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/12foreignfficeeus.png