
اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے امریکا کی جانب سے پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لیے امداد کی عارضی بندش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے اپنے امدادی پروگرام کو 90 دن کے لیے معطل کیا ہے تاکہ ان کا جائزہ لیا جا سکے، تاہم امید ہے کہ یہ پروگرام جلد ہی دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔
ہفتہ وار بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے 80 ہزار افغان پناہ گزینوں کو بیرون ممالک ری سیٹلمنٹ کے لیے منتقل کیا ہے، جبکہ 40 ہزار افغان پناہ گزین ابھی بھی پاکستان میں ری سیٹلمنٹ کے لیے موجود ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکا اپنے وعدے کے مطابق ان کی ری سیٹلمنٹ میں مدد کرے گا۔
شفقت علی خان نے افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ گروہ افغانستان میں چھوڑے گئے جدید امریکی ہتھیاروں کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جس کے شواہد ان کے پاس موجود ہیں۔ انہوں نے کابل حکومت سے ان ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کا مطالبہ کیا۔
ترجمان نے مراکش کشتی واقعہ کو نازک معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نعشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے اور 22 زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے امریکی کاروباری وفد کے دورے کو معمول کا دورہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وزارت خارجہ کی طرف سے پراسیس نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کو بہتر کرنا چاہتا ہے۔
ترجمان نے فیک نیوز کے خطرے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ معاشرے کے لیے خطرناک ہے اور ملتان میں پکڑی گئی سمز کے حوالے سے وزارت داخلہ سے بہتر ردعمل مل سکتا ہے۔
آخر میں، انہوں نے ایک امریکی خاتون کی پاکستان آمد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مقامی قوانین کی رو سے کارروائی کی جا رہی ہے اور قانونی ویزہ رکھنے والوں کو واپس نہیں بھیجا جا سکتا۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/G4dDK7sK/FO.jpg