امریکی تنظیم فریڈم ہاؤس نے پاکستان کو نیم آزاد ملک قرار دے دیا

pakistan-flag.jpg

واشنگٹن میں قائم غیر سرکاری تنظیم فریڈم ہاؤس نے اپنی 2025 کی سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں دنیا بھر کے ممالک میں شہری آزادیوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال کے دوران پاکستان سمیت 60 ممالک میں شہری آزادیوں میں کمی دیکھی گئی ہے، جبکہ 34 ممالک میں بہتری نظر آئی ہے۔

وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق فریڈم ہاؤس کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے مجموعی اسکور میں مزید کمی ہوئی ہے اور اسے 100 میں سے صرف 32 پوائنٹس دیے گئے ہیں، جو شہری آزادیوں کے حوالے سے ایک کمزور درجہ بندی ظاہر کرتا ہے۔رپورٹ میں پاکستان کو نیم آزاد ملک قرار دیا گیا ہے۔ شخصی آزادیوں کے انڈیکس میں بھی پاکستان کی کارکردگی پہلے کی نسبت مزید نیچے چلی گئی ہے، جو ملک میں سیاسی اور سماجی آزادیوں پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کو ظاہر کرتا ہے۔


انٹرنیٹ کی آزادی میں پاکستان کو 100 میں سے صرف 27 نمبر دیے گئے ہیں۔پاکستان کا انٹرنیٹ کی آزادی میں سکور جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایل سلواڈور، ہیٹی، کویت اور تیونس ان ممالک میں شامل ہیں جہاں گزشتہ سال کے دوران شہری آزادیوں میں سب سے زیادہ تنزلی دیکھی گئی۔ دوسری جانب، بنگلہ دیش، سری لنکا، اور شام جیسے ممالک میں صورتحال میں بہتری آئی ہے، جو ایک مثبت پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔

فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں پاکستان کے بارے میں زیادہ تر تنقید 2024 میں ہونے والے عام انتخابات اور مذہبی اقلیتوں کی صورتحال پر کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں اگرچہ باقاعدگی سے کثیر الجماعتی انتخابات ہوتے ہیں، لیکن 2024 کے عام انتخابات میں فوج نے حکومت کی تشکیل اور پالیسی سازی میں غیر معمولی اثرورسوخ استعمال کیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج اور ریاستی ادارے میڈیا کو ڈرانے دھمکانے میں ملوث رہے، جبکہ طاقت کے غیر قانونی استعمال پر انہیں جوابدہی سے استثنیٰ حاصل رہا۔

2024 کے عام انتخابات کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں دھاندلی ہوئی، سیاسی امیدواروں اور الیکشن ورکرز کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، الیکشن قوانین میں رد و بدل کیا گیا، اور ریاستی وسائل کا غلط استعمال کیا گیا۔

فریڈم ہاؤس کی گزشتہ رپورٹوں میں بھی پاکستان میں مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد پر تنقید کی گئی تھی۔ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام نے اکثر اوقات شہری آزادیوں پر مخصوص پابندیاں عائد کیں، جبکہ مذہبی عسکریت پسندوں نے ریاست، اقلیتوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف حملے جاری رکھے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات اور شہری آزادیوں کی صورتحال پر بین الاقوامی تنظیموں نے تنقید کی ہو۔ اس سے قبل بھی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں 2024 کے انتخابات میں دھاندلی اور ریاستی مداخلت پر سوالات اٹھا چکی ہیں۔ تاہم، پاکستانی حکومت ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرتی رہی ہے
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

نیم آزاد کہنے کا تو تکلف ہی کیا ہے . سیدھی طرح بولو ایک غلام ملک ہے
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

نیم آزاد کہنے کا تو تکلف ہی کیا ہے . سیدھی طرح بولو ایک غلام ملک ہے
 

Back
Top