
سابق وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے ٹرائل سے متعلق سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے مبینہ آڈیو کلپ کی جانچ کرنے والی امریکی فرم گیریٹ ڈسکوری نے کہا ہے کہ اس نے فیکٹ فوکس نامی ویب سائٹ کے لیے اس کلپ کا فرانزک کیا تھا، وہ اس کی تفصیلات کسی دوسرے سے شیئر نہیں کر سکتے۔
آڈیو کلپ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے، آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر سابق چیف جسٹس کو سنا جاسکتا ہے کہ ’مجھے اس کے بارے میں تھوڑا دوٹوک ہونے دو، بدقسمتی سے یہاں یہ ادارے ہیں جو حکم دیتے ہیں، اس کیس میں ہمیں میاں صاحب (نواز شریف) کو سزا دینی پڑے گی، (مجھے) کہا گیا ہے کہ ہمیں عمران صاحب (عمران خان) کو (اقتدار) میں لانا ہے‘۔
فیکٹ فوکس نے اپنے پلیٹ فارم پر ایک بیان بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’گیریٹ ڈِسکوری کے پاس ماہرین کی ایک ٹیم ہے اور ان کے پاس ثبوتوں کا تجزیہ کرنے اور انہیں بطور ثبوت امریکی عدالتوں کے سامنے گواہی دینے کا طویل تجربہ ہے۔
فیکٹ فوکس کے مطابق فرم کی تجزیاتی رپورٹ آڈیو کلپ کی تصدیق کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ ’اس آڈیو میں کسی بھی قسم کی ترمیم نہیں کی گئی‘۔
مگر اس حوالے سے جب مختلف صحافیوں نے گیریٹ ڈسکوری سے رابطہ کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے فیکٹ فوکس کے لیے کام کیا ہے، معاہدے کی رو سے ہمارے پاس رازداری کی ایک شق ہے جو ہمیں کام یا کام کے دائرہ کار کے بارے میں بات کرنے سے روکتی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1462845620364926978
گیریٹ ڈسکوری کے نمائندے نے کہا کہ ہمیں تفصیلات جاری کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے جب تک کہ ہمارا کلائنٹ ایک معاہدے پر دستخط نہیں کرتا جو ہمیں ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ہم نے جو کام کیا ہے اس کے بارے میں کسی بھی استفسار کے لیے براہ کرم فیکٹ فوکس سے رابطہ کریں اور ان کے ساتھ معلومات کے اجرا پر بات کریں۔
جب پاکستانی خبر رساں اداروں نے فیکٹ فوکس سے پوچھا کہ کیا گیرٹ ڈسکوری نے بھی اس بات کا تعین کیا کہ یہ دو افراد کے درمیان ہونے والی بات چیت کی ایک حقیقی آڈیو کلپ ہے، تو انہوں نے کہا کہ فرانزک فرم نے گفتگو کی صداقت کے بارے میں کبھی کوئی دعویٰ نہیں کیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1garsaq.jpg