
واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے سفر کے حوالے سے ایک نیا انتباہ جاری کیا ہے، جس میں انہیں بڑھتے ہوئے سلامتی کے خطرات کی وجہ سے پاکستان کا سفر کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والی اس ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ امریکی شہری خاص طور پر بلوچستان، خیبر پختونخوا، اور سابق فاٹا کے علاقوں میں سفر کرنے سے پرہیز کریں، کیونکہ ان علاقوں میں دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔
ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی شہری آزاد کشمیر کے علاقے میں بھی سفر نہ کریں، کیونکہ وہاں دہشت گردی کے علاوہ مسلح جھڑپوں کا بھی خطرہ ہے۔ محکمہ خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ پرتشدد انتہا پسند گروہ پاکستان، خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
انتباہ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد بغیر کسی انتباہ کے حملے کر سکتے ہیں، جن میں نقل و حمل کے مراکز، بازاروں، شاپنگ مالز، فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں، یونیورسٹیوں، سیاحتی مقامات، اسکولوں، اسپتالوں، عبادت گاہوں، اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ٹریول ایڈوائزری میں امریکی شہریوں کو مطلع کیا گیا ہے کہ 'پاکستان میں بغیر اجازت احتجاج یا مظاہرہ کرنا قانوناً منع ہے۔ اگر آپ کسی احتجاج کے قریب ہوں تو سیکیورٹی ادارے آپ پر نظر رکھ سکتے ہیں۔ کچھ امریکی شہریوں کو احتجاج میں شامل ہونے یا سوشل میڈیا پر حکومت، فوج یا حکام پر تنقید کرنے والے مواد کی وجہ سے گرفتار کیا جا چکا ہے۔ احتجاج کے دوران انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہونا عام بات ہے۔ ملک کی سیکیورٹی صورتحال غیر یقینی ہے اور کسی بھی وقت بغیر اطلاع کے بدل سکتی ہے۔'۔
تاہم، ایڈوائزری میں یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے بڑے شہروں، خاص طور پر اسلام آباد میں، سیکیورٹی وسائل اور انفراسٹرکچر زیادہ بہتر ہیں، اور ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز ایمرجنسی حالات میں دوسرے علاقوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے ردعمل دے سکتی ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1898436379278737650
یہ انتباہ اس وقت جاری کیا گیا ہے جب رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پاکستان اور افغانستان کے شہریوں کے لیے سفری پابندیوں کا ایک نیا منصوبہ زیر غور لائی ہے۔ اس منصوبے کے تحت، ان ممالک کے شہریوں کو امریکہ میں داخل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔ یہ پابندی ملکوں کی سلامتی اور ممکنہ خطرات کا جائزہ لینے کے بعد لگائی جائے گی۔
اس ضمن میں، تقریباً 2 لاکھ افغان شہریوں کے معاملات زیر التواء ہیں، جنہیں امریکہ میں آبادکاری کے لیے منظور کیا گیا ہے یا جن کی پناہ گزینی اور خصوصی امیگرنٹ ویزا کی درخواستیں زیر التواء ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1898440924796977180
https://twitter.com/x/status/1898386188785811542
یہ انتباہ اس وقت جاری کیا گیا ہے جب رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پاکستان اور افغانستان کے شہریوں کے لیے سفری پابندیوں کا ایک نیا منصوبہ زیر غور لائی ہے۔ اس منصوبے کے تحت، ان ممالک کے شہریوں کو امریکہ میں داخل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔ یہ پابندی ملکوں کی سلامتی اور ممکنہ خطرات کا جائزہ لینے کے بعد لگائی جائے گی۔
اس ضمن میں، تقریباً 2 لاکھ افغان شہریوں کے معاملات زیر التواء ہیں، جنہیں امریکہ میں آبادکاری کے لیے منظور کیا گیا ہے یا جن کی پناہ گزینی اور خصوصی امیگرنٹ ویزا کی درخواستیں زیر التواء ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1898440924796977180
https://twitter.com/x/status/1898386188785811542
Last edited by a moderator: