
دنیا بھر کے صارفین یہ سوال کر رہے ہیں کہ امریکہ اور چین کے درمیان ٹیرف اور عالمی منڈیوں میں شدید مندی ان کی روزمرہ زندگی کو کس طرح متاثر کرے گی۔ اس صورتحال کا اثر مختلف مصنوعات کی قیمتوں پر پڑ رہا ہے، خاص طور پر امریکی برانڈز جیسا کہ ایپل اور نائیکی کی مصنوعات کی قیمتوں پر۔
تجارتی ٹیکس یا ٹیرف کا تعلق مصنوعات پر عائد کیا جاتا ہے، نہ کہ سروسز پر۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر امریکہ درآمد کی جانے والی مصنوعات پر اضافی ٹیکسز عائد کر دیے ہیں، جن میں چین میں تیار کی جانے والی کئی امریکی مصنوعات بھی شامل ہیں، جیسے ایپل کا مشہور پروڈکٹ آئی فون۔
ماہرین کے مطابق اگر ایپل نے ٹیرف کا اثر قیمتوں پر منتقل کیا، تو آئی فون کی قیمت میں 30 سے 40 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایپل ہر سال 22 کروڑ آئی فون فروخت کرتا ہے، اور امریکہ، چین اور یورپ اس کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔
آئی فون 16 کے سب سے سستے ماڈل کی موجودہ قیمت امریکہ میں 799 ڈالر (تقریباً 2 لاکھ 24 ہزار پاکستانی روپے) ہے، مگر اگر ایپل نے یہ قیمت بڑھا دی تو وہ 1142 ڈالر (تقریباً 3 لاکھ 20 ہزار پاکستانی روپے) تک جا سکتی ہے، جو کہ تقریباً 43 فیصد کا اضافہ ہو گا۔ سب سے مہنگا ماڈل، آئی فون 16 پرو میکس، 1599 ڈالر (ساڑھے 4 لاکھ پاکستانی روپے) کا ہے، جو 43 فیصد اضافے کے بعد 2300 ڈالر (ساڑھے 6 لاکھ پاکستانی روپے) تک پہنچ سکتا ہے۔
پاکستان میں آئی فون کی قیمتیں امریکہ کے مقابلے پہلے ہی 40 فیصد زیادہ ہیں، اور اگر ایپل نے ٹیرف کا مکمل بوجھ صارفین پر ڈال دیا، تو آئی فون کے بعض ماڈلز کی قیمت 10 لاکھ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ تاہم، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آیا ایپل قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے یا نہیں۔
اسلام آباد میں آئی فون کے ایک ڈیلر نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی تک پاکستان میں آئی فون کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی، لیکن افواہیں ہیں کہ قیمتیں 10 لاکھ روپے سے تجاوز کر سکتی ہیں۔ پاکستان میں پہلے ہی امریکی مصنوعات پر مختلف ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں، جس کی وجہ سے ان کی قیمتیں امریکہ کے مقابلے زیادہ ہوتی ہیں۔
امریکی برانڈ نائیکی کی مصنوعات بھی اس تجارتی جنگ سے متاثر ہو رہی ہیں۔ نائیکی کے جوتے، خاص طور پر ایئر جورڈن، جو کہ مائیکل جورڈن کے ساتھ وابستہ ہیں، ایشیا میں تیار ہوتے ہیں، اور امریکہ نے ان مصنوعات پر بھی ٹیرف عائد کیا ہے۔
ٹیرف کی وجہ سے نائیکی کے حصص میں 14 فیصد کمی آئی ہے اور کمپنی کی سپلائی چین متاثر ہو رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نائیکی اپنے جوتوں کی قیمتوں میں 10 سے 12 فیصد تک اضافہ کر سکتا ہے۔ اگر کمپنی نے ٹیرف کا بوجھ مکمل طور پر صارفین پر منتقل کیا، تو جوتوں کی قیمتیں 121 سے 152 ڈالر سے بڑھ کر 131 سے 166 ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔
نائیکی، ایچ اینڈ ایم، ایڈیڈاس اور گیپ جیسے دیگر امریکی برانڈز بھی ان ٹیرف سے متاثر ہو رہے ہیں۔ نائیکی کو خاص طور پر سپلائی چین کی تبدیلی میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ جوتوں کی تیاری ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں معیار، اخراجات، اور دیگر عوامل شامل ہوتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ نائیکی اور دیگر کمپنیوں کو سپلائی چین کی تبدیلی میں کئی سال لگ سکتے ہیں، اور اگر قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو صارفین کی طلب میں کمی بھی آ سکتی ہے۔
امریکہ اور چین کے تجارتی تعلقات میں شدت کی وجہ سے عالمی سطح پر مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایپل اور نائیکی جیسے برانڈز کو اس بات کا سامنا ہے کہ وہ ٹیرف کے اثرات کس طرح صارفین تک منتقل کریں گے۔ اس صورتحال کا اثر عالمی منڈیوں، خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک میں بھی محسوس ہو رہا ہے، جہاں آئی فون اور نائیکی کی مصنوعات پہلے ہی مہنگی ہیں۔ ان کمپنیوں کے لئے سپلائی چین میں تبدیلی اور قیمتوں کا فیصلہ کرنا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔