امریکی پابندیاں: کیا پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر فرق پڑے گا؟

1pakistmissilenausjdhhd.png


حال ہی میں امریکہ نے پاکستان کے چار اہم دفاعی اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن پر الزام ہے کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی ترقی میں مددگار ثابت ہو رہے تھے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کے مطابق ان اداروں نے بیلسٹک میزائلوں کی لانچنگ کے لیے استعمال ہونے والی خصوصی وہیکل چیسز کی تیاری میں حصہ لیا تھا۔


امریکی حکام کے مطابق پابندی کا سامنا کرنے والے اداروں میں اسلام آباد کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس (NDC) اور کراچی کے تین ادارے، اختر اینڈ سن، ایفیلی ایٹس انٹرنیشنل، اور روک سائیڈ انٹرپرائزز شامل ہیں۔ یہ ادارے پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، خاص طور پر نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس، جو وزارت دفاع کے تحت کام کرنے والا ایک اہم دفاعی ادارہ ہے۔

پاکستان نے ان پابندیوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے انہیں متعصبانہ اور امتیازی قرار دیا۔ وزارت خارجہ نے امریکی اقدام کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے دفاعی معاملات میں کسی بھی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا اور اپنے قومی مفادات کا تحفظ جاری رکھے گا۔

ضمیر اکرم کے مطابق یہ پابندیاں پاکستان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں بھی امریکہ نے سپارکو اور نیسکام جیسے اہم اداروں پر پابندیاں عائد کی تھیں، لیکن یہ پاکستان کے میزائل یا جوہری پروگرام کو روکنے میں ناکام رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے عائد کردہ یہ پابندیاں صرف علامتی نوعیت کی ہیں کیونکہ پاکستان کا میزائل پروگرام کسی بھی طرح امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار نہیں کرتا۔

سابق وزیر دفاع جنرل ریٹائرڈ نعیم لودھی نے ان پابندیوں کو سیاسی مقاصد پر مبنی قرار دیا۔ ان کے مطابق امریکہ کی یہ حکمت عملی عالمی سیاست میں اپنے اہداف حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی پابندیاں پاکستان کو متبادل ذرائع تلاش کرنے پر مجبور کر دیتی ہیں اور ممکن ہے کہ یہ اقدام پاکستان کو مشرقی بلاک (چین اور روس) کی طرف مزید جھکا دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ماضی میں بھی عالمی پابندیوں کے باوجود ایٹمی پروگرام کو کامیابی سے مکمل کیا تھا، اور آج پاکستان کی جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی دنیا کی بہترین ٹیکنالوجیز میں شمار ہوتی ہے۔

شیریں مزاری نے اس معاملے کو اسرائیل سے جوڑتے ہوئے کہا کہ یہ پابندیاں امریکہ کی اسرائیل نواز پالیسیوں کا حصہ ہیں، جن کا مقصد پاکستان پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ وہ اسرائیل کو تسلیم کر لے اور اپنے میزائل پروگرام کو محدود کرے۔ انہوں نے امریکہ کے اس الزام کو مسترد کیا کہ پاکستان کے طویل فاصلے والے میزائل امریکہ کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

ولسن سینٹر میں ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین کے مطابق یہ پابندیاں ایک بڑی سفارتی پیش رفت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس کسی نجی کمپنی کے بجائے ایک سرکاری ادارہ ہے، اور اس پر پابندی عائد کرنا پاکستانی ریاست کو براہ راست نشانہ بنانے کے مترادف ہے۔


مزید یہ کہ امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سکیورٹی نے اکتوبر 2024 میں بھی پاکستان کے میزائل پروگرام میں معاونت کرنے والی 16 کمپنیوں کو بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکہ پاکستان کی دفاعی ترقی پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور اسے محدود کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستان کو امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ ماضی میں بھی کئی بار امریکہ نے دفاعی اور جوہری اداروں پر پابندیاں لگائیں، جن میں سپارکو، نیسکام، اور دیگر اہم ادارے شامل ہیں۔ لیکن پاکستان نے ان پابندیوں کے باوجود اپنے جوہری پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

ماہرین کی متفقہ رائے ہے کہ ان پابندیوں سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر کوئی بڑا فرق نہیں پڑے گا کیونکہ یہ پروگرام پہلے ہی سے مکمل طور پر خود انحصاری پر مبنی ہے۔ تاہم یہ پابندیاں سفارتی سطح پر پاکستان کے لیے مشکلات ضرور پیدا کر سکتی ہیں، خاص طور پر جب امریکہ کی یہ کوشش ہے کہ پاکستان اپنی دفاعی حکمت عملی پر نظرثانی کرے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرے۔


پاکستان کے لیے اب اہم چیلنج یہ ہے کہ وہ ان پابندیوں کے باوجود اپنی دفاعی ترقی جاری رکھے اور بین الاقوامی سطح پر اپنے مفادات کا تحفظ کرے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں کس حد تک خود مختاری برقرار رکھتا ہے اور عالمی دباؤ کا مقابلہ کیسے کرتا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1869768406431346901
 
Last edited by a moderator:

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
فرق تو اس ملک پر پڑتا جس نے یہ میزائل اور اسلحہ دشمن کے خلاف استعمال کرنا ہو اور دشمن بھی برابر کا اور بندوق بردار ہو لیکن پاکستان فوج تو اپنے ہی عوام کی دشمن ہے اور عوام بھئ نہتی عورتیں بچے بوڑھے اور نہتی عوام اس لئے ان پر ہی فوج گولیاں برساتی ہے انکو قتل کرتی ہے اور لاشیں بھی غائب کردیتئ ہے اس لئے اس فوج کو آڑو فرق پڑنا ہے میزائل پروگرام کا ویسے جرنیلوں کو جو کروڑوں ڈالرز امریکہ سے ملتے ہیں وہ بند ہوجائیں تو فرق پڑتا ہے
 

Back
Top