انا للہ وانا الیہ راجعون،علامہ ناصر عباس کا عدالتی فیصلے پر ردعمل

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
allamrajah11i1.jpg

جج کے پاس ایسے زوجہ اور شوہر کو جدا کرنے کا کوئی اختیار نہیں جو شرعی نکاح کے بعد راضی خوشی رہ رہے ہوں۔ علامہ ناصر عباس

انا للہ وانا الیہ راجعون
قانون و انصاف کے نام پر اخلاقی ، سیاسی، سماجی اقدار اور شرعی احکامات کی جس انداز میں تضحیک کی جا رہی ہے پاکستان کی تاریخ میں اس کی کوئی مثال موجود نہیں۔انا کی تسکین کے لیے کسی خاندان کی عزت کو پامال کرنا کہاں کا انصاف ہے ؟ شرعی احکامات کی من پسند توضیح کرنے والوں کی دنیا و آخرت میں رسوائی ہے۔۔عدلیہ کا باوقار تشخص اس کے منصفانہ فیصلوں سے مشروط ہے۔اگر عدالتوں کے فیصلوں میں انصاف کی بجائے سفاکیت جھلکتی رہی تو عوام کا اس نظام سے اعتماد مکمل طور پر اٹھ جائے گا۔

اَلنَّبِىُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ اَنْفُسِهِـمْ. سورہ احزاب ایت 6
،،نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلمانوں کی جانوں کے ان سے زیادہ مالک ہیں،،

دین اسلام میں نکاح کی تنسیخ کا اختیار صرف نبی کریم ختمی مرتبت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حاصل ہے۔ شرائط کے قواعد و ضوابط کےمطابق کیا جانے والا نکاح جج کے فیصلے سے منسوخ نہیں ہو سکتا۔جج کے پاس ایسے زوجہ اور شوہر کو جدا کرنے کا کوئی اختیار نہیں جو شرعی نکاح کے بعد راضی خوشی رہ رہے ہوں۔عورت نے خود تسلیم کیا ہو کہ عدت کی مدت پوری کرنے کے بعد نکاح ہوا تو پھر جج کے فیصلے کی کوئی اخلاقی، قانونی اور شرعی حیثیت باقی نہیں رہتی۔