
پولنگ ڈے کے دن حکومت وقت 10 سے 12 ہزار ووٹ سے زیادہ دھاندلی نہیں کر سکتی: سینئر صحافی
سینئر صحافی وتجزیہ نگار نصرت جاوید نے نجی ٹی وی چینل پبلک ٹی وی کے پروگرام خبر نشر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فرض کریں اس بار بھی صورتحال 2018ء کی طرح ہی رہے اور اس دفعہ کے لاڈلا کوئی اور ہو جس کے لیے آپ آر ٹی ایس بھی بٹھانے کو تیار ہو جائیں تو 2018ء کے انتخابات میں نوازشریف کو تمام ریزرو سیٹیں ملا کر بھی 85 سیٹیں ملیں تھیں اور پاکستان پیپلزپارٹی کو 55 سیٹیں ملی تھیں۔
میرے خیال میں اب کی بار اگر حالات ایسے ہی رہتے ہیں، انصاف بھی ملتا رہے اور انتخابات بھی صاف شفاف ہوں تو آج کے دن انتخابات ہو جاتے ہیں تو مسلم لیگ ن کی سیٹیں 85 سے بھی کم ہوں گی۔ مسلم لیگ ن لاڈلی نہیں تھی بلکہ عمران خان تھے اس کے باوجود تحریک انصاف کو سادہ اکثریت نصیب نہیں ہوئی تھی۔ انتخابات میں سب سے بڑا فیکٹر شہبازشریف کی پچھلے 16 ماہ کی حکومتی کارکردگی ہو گا۔
https://twitter.com/x/status/1717574257746862434
انہوں نے کہا کہ اس وقت مسلم لیگ ن لاڈلی سیاسی جماعت تو ہے لیکن کس حد تک کیونکہ انتخابات کی اپنی ایک اہمیت ہوتی ہے۔ خرم دستگیر کی کامیابی کا اعلان بہت دیر تک روکا گیا، دانیال عزیز 5 سال کے لیے نااہل ہو چکے تھےوہاں کا رزلٹ کتنی دیر میں آیا تھا؟ ایسی صورتحال بن جاتی ہے کہ کتنی بھی طاقت استعمال کر لیں پولنگ ڈے کے دن حکومت وقت 10 سے 12 ہزار ووٹ سے زیادہ دھاندلی نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ پشتو کا ایک محاورہ ہے کہ آپ کی حفاظت کرنے والا جانور اگر کسی کو کاٹ لے تو اس کو کچھ نہ کہو اس کے مالک کو پکڑو۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئین کی 18 ویں ترمیم کے مخالف ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسے درست کیا جائے۔ بات نکالنی ہو گی تو بتائوں گا کہ راحیل شریف کو کس نے کہا تھا کہ آپ کو ایکسٹینشن دینے بارے سوچا جا رہا ہے۔
ایک طرف ہاتھ پر کبوتر رکھتے ہو اور دوسری طرف سوشل میڈیا کے ذریعے میرے جیسے دیوانوں کو پتھر مارتے ہو؟ پھر قوم کو ساری کہانیاں بتانی پڑیں گی۔ نوازشریف اگر نہیں بتانا چاہتے کہ وہ ملک سے کیسے گئے تو یہ بھی بتانا پڑے گا کہ کیوں میاں صاحب معصومیت سے اپنے ساتھیوں سے بارہا پوچھتے رہتے تھے کہ "یار میں کدی تہانوں یاد اے میں کیا سی کہ راحیل شریف نوں ایکسٹینشن دینی اے"
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/17nusrtseerteinkjkhggd.png