News_Icon
Chief Minister (5k+ posts)

اسلام آباد – وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور، رانا ثناء اللہ نے نئی قانون سازی کے بعد آرمی چیف کی مدت ملازمت میں اضافے کے حوالے سے وضاحت کی ہے۔ نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس قانون سازی سے آرمی چیف کے عہدے کی مدت بڑھانے کے بجائے ایک طرح سے کم کی گئی ہے۔ ویسے بھی جو آرمی چیف ہیں اُن کی مدت 11 سال اور 9 سال رہی، 6 سال تو عام ہے، یہ تو آپ سمجھیں ایک سال کمی ہوئی، اضافہ نہیں ہوا۔
رانا ثناء اللہ نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے قانون سازی پر اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اختلاف رائے ان کا حق ہے، اور حکومت اس کا احترام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کو قانون سازی سے اختلاف تھا تو وہ اپنی ترامیم پیش کر سکتے تھے۔ تاہم، ان کے مطابق اپوزیشن نے اس موقع کا فائدہ نہیں اٹھایا۔
انسداد دہشتگردی ترمیمی بل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورتحال کے پیش نظر یہ قانون سازی ناگزیر تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے خدشات بے بنیاد ہیں اور اس قانون کا مقصد کسی خاص جماعت کو نشانہ بنانا نہیں ہے بلکہ ملک میں دہشتگردی کا سدباب کرنا ہے۔ اگر پی ٹی آئی یہ سمجھتی ہے کہ اس بل کو ان کے خلاف استعمال کیا جائے گا تو اس میں کوئی حقیقت نہیں۔
رانا ثناء نے کہا کہ اپوزیشن کو یاد رکھنا چاہیے کہ الیکشن ہارنے کے باوجود انہیں چار سال تک اقتدار میں رہنے کا موقع ملا۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/BrL1fyK/11.png