انٹیلیجنس اطلاعات ہیں مظاہریں ڈنڈوں، غلیلوں سے لیس ہو کر آ رہے ہیں

Arshad Chachak

Moderator
Siasat.pk Web Desk
https://twitter.com/x/status/1860003607904706967
GdAPRq0agAIP9t7
 
Last edited:

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
Ghaneemat hai ki ye nahi ki Indian ki madad say aarahay hain.
Ho sakta hai keh bhi dein.
Afghanistan ka naam to ley hi rahay hain
 

umer amin

Minister (2k+ posts)
kon kitni tati karay ga kitnay pad maray ga sab itlaaal mosul ho gaye hain.....pad catch kernay kay liyeh patwari jama hona shuru.
 

ocean5

Minister (2k+ posts)
Ghaneemat hai ki ye nahi ki Indian ki madad say aarahay hain.
Ho sakta hai keh bhi dein.
Afghanistan ka naam to ley hi rahay hain
YAY MADAR CHOD LUMBER ONE PHOUJ SAREE ZINDAGEE YAHEE SLOGAN SUNATEE RAHEE AB OR NAEE AB BACHA BACHA SAMAJ CHUKA HAY INDIA YA AFGANISTAN DUSHMAN NAEE SIR LUMBER ONE PHOUJ OR ISI PAKISTAN KEE DUSHMAN HAY
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
اس نوٹیفکیشن میں کئی مسائل ہیں جو پاکستانی شہریوں کے بنیادی حقوق، خاص طور پر پرامن احتجاج کے حق، کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 16 کے تحت یہ حق دیا گیا ہے۔ یہاں اس نوٹیفکیشن کے چند اہم مسائل بیان کیے گئے ہیں:

1. احتجاج کو پہلے سے "غیر قانونی" قرار دینا

  • نوٹیفکیشن میں احتجاج ہونے سے پہلے ہی اسے "غیر قانونی" قرار دیا جا رہا ہے، جو شہریوں کے پرامن احتجاج کے آئینی حق کو کمزور کرتا ہے۔ کوئی بھی احتجاج تب تک غیر قانونی نہیں ہو سکتا جب تک اس میں کوئی مخصوص غیر قانونی عمل (مثلاً تشدد، توڑ پھوڑ) نہ کیا جائے۔​

2. آزادیٔ نقل و حرکت پر پابندی

  • موٹرویز اور مختلف راستوں کو بند کرنا آئین پاکستان کے آرٹیکل 15 کی خلاف ورزی ہے، جو شہریوں کو ملک کے اندر آزادانہ نقل و حرکت کا حق دیتا ہے۔ احتجاج کے خوف سے عوام کو پہلے ہی اجتماعی سزا دینا غیر منصفانہ ہے، اور اس سے عام شہریوں اور کاروبار کو نقصان پہنچتا ہے۔​

3. ریاستی اختیار کا حد سے زیادہ استعمال

  • نوٹیفکیشن میں واضح قانونی دائرہ کار کے بغیر ریاست کو شہریوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی اجازت دی جا رہی ہے۔ یہ آرٹیکل 10-اے کے تحت فراہم کردہ قانونی عمل کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے، جو ہر شخص کو منصفانہ عمل کی ضمانت دیتا ہے۔​

4. غیر واضح اور مبہم بیانات

  • نوٹیفکیشن میں "عوام کے تحفظ" کی بات کی گئی ہے، لیکن ان اقدامات کے لیے قانونی بنیاد واضح نہیں کی گئی۔ اس طرح کے مبہم بیانات سے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی مرضی سے کارروائیاں کر سکتے ہیں، جو کہ شہریوں کے حقوق کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔​

5. ریاستی مشینری کے غلط استعمال کا امکان

  • نوٹیفکیشن میں "سرکاری و عوامی املاک" کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے، جو ایسا لگتا ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق پر ریاستی مفادات کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اس قسم کی زبان کا استعمال غیر متناسب طاقت کے استعمال کو جواز فراہم کر سکتا ہے۔​

6. قصور وار ہونے کا پہلے سے مفروضہ

  • احتجاج کرنے والوں کو پہلے ہی امن خراب کرنے یا غیر قانونی کاموں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام دیا جا رہا ہے، بغیر کسی ثبوت یا قانونی کارروائی کے۔ یہ "قصوروار ثابت ہونے تک بے گناہ" ہونے کے اصول کے خلاف ہے۔​

7. طاقت کے استعمال کی دھمکی

  • "قانونی کارروائی" اور "تحفظ کو یقینی بنانے" جیسے بیانات شہریوں کو ڈرانے دھمکانے کا تاثر دے سکتے ہیں، جس سے وہ اپنے احتجاج کے حق کو استعمال کرنے سے ڈر سکتے ہیں۔​

8. جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی

  • احتجاج، چاہے کچھ حد تک خلل ڈالے، جمہوریت کا ایک اہم حصہ ہے۔ احتجاج کو نقصان دہ یا غیر قانونی قرار دینا جمہوری اصولوں اور شہری شمولیت کے خلاف ہے۔​

9. معاشی سرگرمیوں پر اثرات

  • موٹرویز اور دیگر راستے بند کرنے سے روزمرہ کی سرگرمیاں، تجارت اور نقل و حمل بری طرح متاثر ہوں گی، جس سے ان شہریوں کو بھی نقصان ہوگا جو احتجاج کا حصہ نہیں ہیں۔​
 

Back
Top