
آڈیولیکس انکوائری کمیش نے مزید کارروائی روک دی
جسٹس فائزعیسی کی سربراہی میں آڈیولیکس انکوائری کمیش نے مزید کارروائی روک دی،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم کمیشن کی مزید کارروائی نہیں کر رہے، آج کی کارروائی کا حکمنامہ جاری کریں گے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان نے گزشتہ روز کا عدالتی حکم کمیشن کے سامنے پیش ہو کر پڑھ کر سنایا،جسٹس فائز عیسیٰ نے کارروائی کے دوران برہمی کا اظہار کیا، ریمارکس دیے ٹی وی پر ہمیں قانون سکھانے بیٹھ جاتے ہیں، یہاں آکر بتاتے نہیں کہ اسٹے ہوگیا، ٹاک شوز میں کہا جائے گا ہم آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ایک طرف پرائیویسی کی بات کرتے ہیں، دوسری طرف خود اپنی آڈیوز پر ٹاک شو میں بیٹھتے ہیں، دوسروں کی عزت ہے تو تھوڑی ہماری بھی ہونی چاہئے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے مزید کہا یہ انکوائری کمیشن ایک قانون کے تحت بنا ہے، کم از کم ہمیں اس عدالتی کارروائی کے لئے نوٹس ہی جاری کردیتے، تھوڑا بہت آئین میں بھی جاننا چاہتا ہوں،کس نے آڈیو ریکارڈ کی وہ بعد کی بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا آڈیو کی صداقت جانے بغیر کیا کسی کی زندگی تباہ کردیںجسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا حلف کے تحت اجازت نہ ہوتی تو معذرت کر کے چلا گیا ہوتا،ہمیں اضافی کام کا کچھ نہیں ملتا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا سپریم کورٹ کے قواعد کے مطابق فریقوں کو سن کر فیصلہ کیا جاتا ہے، کمیشن کو حکم نامے کی کاپی فراہم کی جائے، سپریم کورٹ نے انکوائری کمیشن کے حوالے سے کوئی حکم جاری کیا ہے؟
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ آپ کیوں کل کمرۂ عدالت میں تھے؟ آپ کو نوٹس کیا گیا تھا یا ویسے ہی بیٹھے تھے۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مجھے زبانی بتایا گیا تھا کہ آپ عدالت میں پیش ہوں، سماعت کے بعد مجھے نوٹس جاری کیا گیا،جسٹس قاضی فائز عیسی نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ حیران ہوں آپ نے کل ان نکات کو رد نہیں کیا، شعیب شاہین نے میڈیا پر تقریریں کر دیں، یہاں آنے کی زحمت نہ کی، پرائیویسی ہمیشہ گھر کی ہوتی ہے، کسی کے گھر میں جھانکا نہیں جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ باہر سڑکوں پر جو سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں کیا یہ بھی پرائیویسی کے خلاف ہیں؟ آپ نے کل عدالت کو بتایا کیوں نہیں ان کے اعتراضات والے نکات کی ہم پہلے ہی وضاحت کر چکے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک جج کے خلاف الزام پر سیدھا ریفرنس جائے تو وہ پوری زندگی بھگتتا رہے گا، شعیب شاہین ایک وکیل ہیں، ہر وقت وہ ٹی وی پر تقریر کر رہے ہوتے ہیں، رولز کے مطابق وکیل اپنے مقدمے سے متعلق میڈیا پر بات نہیں کر سکتا۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ روز آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کو کام کرنے سے روک دیا تھا، کمیشن کی تشکیل کا نوٹی فکیشن بھی معطل کردیا تھا، چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے گزشتہ روز فیصلہ سنایا، ریمارکس دیئے کمیشن میں ججز کی شمولیت کے لیے چیف جسٹس کی مشاورت ضروری تھی، بائیس مئی کے احکامات کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا گیا، سماعت اکتیس مئی تک ملتوی کردی۔