اومی کرون کن ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے؟ ڈبلیوایچ او نے خبردار کردیا

omici111.jpg


ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارہ صحت) نے کہا ہے کہ کورونا کی نئی قسم اومی کرون دنیا کے 89 ممالک میں پھیل چکی ہے۔ تیزی سے پھیلنے کی شرح کو مدَنظر رکھتے ہوئے غالب گمان یہی ہے کہ کورونا وائرس کی یہ نئی قسم ڈیلٹا پر بھی سبقت لے جائے گی۔

امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے 89 ممالک میں پھیل رہے اومی کرون وائرس کی تعداد ہر ڈیڑھ سے 3 دن میں دوگنی ہوتی جا رہی ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس کی تبدیل شدہ نئی شکل زیادہ تر اعلیٰ سطح کی قوتِ مدافعت کی حامل آبادی والے ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔


یہ عام طور پر وہاں زیادہ پھیل رہا ہے جن ممالک میں ویکسی نیشن کی شرح دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے اور اگر یہ اسی طرح پھیلتا رہا تواس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد ڈیلٹا سے متاثر ہونے والوں سے بھی بڑھ جائے گی۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ یہ واضح نہیں کہ اومی کرون کے اس تیزی سے پھیلنے کی وجہ موجودہ قوتِ مدافعت کے غیر موثر ہونے سے ہے یا وائرس کی صلاحیت منتقلی کا دیگر اقسام سے زیادہ موثر ہونا ہے یا پھر دونوں ہی وجوہات ہیں۔ مگر یہ واضح ہے کہ اس سے متاثر ہونے والی آبادی کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

دوسری جانب برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے کرسمس پرلاک ڈاؤن لگانے کے حکومتی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی دھمکی دی ہے۔

برطانوی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں اومی کرون کیسز کی تعداد میں اضافے کے باعث بورس جانسن کرسمس پرمکمل لاک ڈاؤن لگانے پر غور کر رہے ہیں۔ ممکنہ لاک ڈاؤن کیخلاف کابینہ کے وزیر اورارکان پارلیمنٹ میدان میں آگئے اور ایک وزیر نے لاک ڈاؤن کی صورت میں مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے