
لاہور کے ایوسینا میڈیکل کالج میں ایک طالبہ کی موت کے بعد اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں،ذرائع طالبہ کی موت کو خودکشی اور قتل قرار دے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایوسینا میڈیکل کالج میں طلباء پر بدترین تشدد اور سختیوں کا انکشاف ہوا ہے، سخت ترین سزاؤں اوردباؤ کے باعث طلباء شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا ہیں اور اسی دوران چوتھے سال کی طالبہ ماہ نور ندیم کی موت کی خبر نے سب کو جھنجھوڑ کررکھ دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو ز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو تضحیک آمیز سزاؤں کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جن میں شرٹ پینٹ کے اندر نا کرنے پر شرٹ کو کاٹ دینا، کیمرے والا موبائل رکھنے پر یہ موبائل فون چھین کر توڑ دینے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1784553605724279197
یونیورسٹی کے مالک عبدالوحید شیخ کے خلاف سنگین الزامات سامنے آرہے ہیں جن میں طالبات کو دوپٹہ نا لینے پر کردار کشی اور زبانی تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1784553705422868777
جاں بحق ہونے والی طالبہ پر آخری دفعہ 90ہزار روپے سالانہ جرمانہ عائد کیا گیا اور انہیں بیماری کی چھٹی دینے سے بھی انکار کردیا گیا تھا، عبدالوحید شیخ چھٹی مانگنے والے طلبہ کو اکثر یہ جواب دیتے تھے کہ"آپ کے والد زندہ ہیں؟ تب چھٹی مانگنا جب ان کا انتقال ہوجائے"۔
https://twitter.com/x/status/1784553739413487838
طلباء کا کہنا ہے کہ 6 روز کی چھٹی کیلئے 1 لاکھ 60ہزار روپے کا جرمانہ جمع کروایا گیا،ٹیچر کو بتائے بغیر واش روم جانے پر 50ہزار جرمانہ عائد کیا گیا وغیرہ وغیرہ۔