حکومت ایک کے بعد ایک آئی ایم ایف کے مطالبات پر رصامندی ظاہر کر رہی ہے,اس بار بان فائلرز گرفت میں آگئے,پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی یقین دہانی کروائی ہے جس کے تحت نان فائلرز پر پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے گا۔
تحکومت نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور تمام ہاؤسنگ سوسائیٹیز کو رجسٹرڈ کرنے کی یقین دہانی آئی ایم ایف کو کروادی, اس کے علاوہ حکومت نے نان فائلرز کیلئے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ٹیکس میں اضافہ کی تجویز دی جبکہ پراپرٹی کی خریداری پر نقد کے بجائے بینک کے ذریعے لین دن کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
وزارتِ خزانہ ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کے تیسرے روز حکومت نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی یقین دہانی کرائی۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی کروا دی,ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے متعلق اہم اقدامات شامل ہوں گے۔ آئی ایم ایف کو تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کی رجسٹریشن کی بھی یقین دہانی کرادی ہے، رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس کیلئے وفاق اور صوبوں میں ہم آہنگی پیدا کی جائے گی، پراپرٹی ایجنٹس کی رجسٹریشن، فائلوں کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی تجویز دیدی گئی۔نئے مالی سال کے بجٹ میں رئیل اسٹیل سیکٹر سے متعلق اہم اقدامات شامل ہوں گے۔
دوسری جانب آئی اے اور حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری پر آئی ایم ایف نے پلان طلب کرلیا۔
دستاویز کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بینکوں اور حکومت کے درمیان قرض ٹرم شیٹ پر بریفنگ دی جائیگی۔پی آئی اے کی نجکاری کیلئے کمرشل بینکوں سے 12فیصد تک شرح سود پر ٹرم شیٹ ایگریمنٹ ہوگا جبکہ کمرشل بینکوں سے قرض ٹرم شیٹ معاہدہ طے پانے پر بینکوں سے این او سی ملے گا۔دستاویز کے مطابق ڈومیسٹگ فنانسنگ، حکومتی گارنٹیز سمیت ہیلتھ اور ایجوکیشن سیکٹر کے اخراجات پر بریفنگ ہوگی۔ ٹیکس پالیسی، ایڈمنسٹریشن اور ریوینیو پر ایف بی آر کے وفد سے مذاکرات ہوں گے۔