سینئر صحافی وتجزیہ کار نجم سیٹھی کی طرف سے آصفہ بھٹو زرداری کے بلامقابلہ انتخاب جیتنے پر تنقید کرنے پر بخاور بھٹو زرداری نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل پر ایک ٹاک شو کے دوران نجم سیٹھی نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بارے میں ایک کہانی بیان کی تھی کہ 1977ء کے انتخابات میں ذوالفقار بھٹو نے کیسے اپنے سیاسی مخالفین کو بٹھا دیا یا اٹھوا کر میدان چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ بلامقابلہ انتخاب جیت جائیں۔
نجم سیٹھی نے پروگرام میں دعویٰ کیا کہ اس بار کے ضمنی انتخابات میں بھی اسی طرح کے واقعات کا سلسلہ جاری رہا اور آصفہ بھٹو کو بلامقابلہ کامیاب قرار دلوا دیا گیا۔ NA-207 کی نشست شریک چیئرمین پی پی پی آصف علی زرداری کے صدر منتخب ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی جس پر 11 افراد نے کاغذات جمع کروائے تھے۔
ضمنی انتخاب سے پہلے ہی 3 افراد نے اپنے نام واپس لے لیے تھے اور 7 افراد کے کاغذات نامزدگی کو ریٹرننگ آفیسر (آر او) کی طرف سے مسترد قرار دیا گیا تھا۔ نجم سیٹھی نے پروگرام میں مزید کہا کہ آصفہ بھٹو دراصل بچی تھی، گرمی بڑی ہے، مٹی شٹی اونوں کی کھانی سی تو سوچا کے کیوں نہ اسے ایسے ہی بلامقابلہ منتخب کروا دیا جائے، جیت تو جانا ہی تھا، کیا فرق پڑتا ہے؟
بختاور بھٹو نے نجم سیٹھی کی طرف سے اپنی بہن پر تنقید پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں دھوکے باز قرار دیتے ہوئے لکھا: اصل بات یہ ہے کہ ہمارا داد نے نجم سیٹھی کو دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے باعث واضح طور پر وہ اب بھی اس بات پر غصہ میں ہیں۔ نجم سیٹھی کی آصفہ زرداری پر تنقید اسے نیچا دکھانے کی ایک مزاحیہ کوشش ہے جو بری طرح ناکام ہو گی!