اپنے بھکاریوں کو روکیں،نائب سعودی وزیر داخلہ کا محسن نقوی سے مکالمہ

Mohsin.jpg


اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان نے 4300 بھکاریوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کر دیے ہیں۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب سعودی عرب نے پاکستانی بھکاریوں کی تعداد میں اضافہ پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

وزیرداخلہ محسن نقوی کی سعودی عرب کے نائب وزیرداخلہ ڈاکٹر ناصر بن عبدالعزیز الداود سے ملاقات ہوئی، جس میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی بھی موجود تھے۔ اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، پاک سعودیہ تعلقات، پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کے باہمی تبادلوں پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

محسن نقوی نے یہ تجویز پیش کی کہ اسلام آباد اور ریاض کو جڑواں شہر قرار دیا جائے، جس پر سعودی وزیر نے اتفاق کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلے میں مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

ملاقات کے دوران، بھکاریوں کو سعودی عرب بھیجنے والے مافیاؤں کی سرکوبی پر بھی بات چیت ہوئی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی عرب جانے والے بھکاریوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے اور ملک بھر میں مؤثر کریک ڈاؤن جاری ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عملدرآمد کا بھی توافق ہوا، اور بتایا گیا کہ سعودی عرب میں 419 پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کے لیے قانونی کارروائی جلد مکمل کی جائے گی۔

محسن نقوی نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اور ہم دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے ہر ممکن مدد کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سعودی شہریوں کے لیے پاکستان آنے پر کوئی ویزا نہیں ہے، اور وہ جب چاہیں پاکستان آ سکتے ہیں۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کی تعریف کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ موجودہ قیادت کے تحت سعودی عرب 2030 تک معاشی، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں نمایاں مقام حاصل کرے گا۔

نائب وزیر داخلہ سعودی عرب نے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں اور پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کے باہمی تبادلوں اور مشترکہ ٹریننگ کے لیے تیار ہیں۔

یہ تمام اقدامات سعودی عرب میں پاکستانی بھکاریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں کیے جا رہے ہیں، جہاں سعودی وزارت مذہبی امور نے پاکستان کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ بھکاریوں کو عمرہ ویزے کے تحت خلیجی ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔​
 
Last edited:

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
ٹڈے حرام زادے چور منی لانڈر نطفہ حرام فراڈئے
بھکاری اعظم کو روکیں
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)

Saudi's actually mean that for God sake dont let COAS or PM come to us asking for money. The real beggars 😂 😂 😂 😂 😂
 

Zainsha

Chief Minister (5k+ posts)
سب بھکاریوں کو روک دیں

نکے گنجے کو آنے دیں

وہ مانگنے نہیں آتا بس مجبوری ہے اُس کی
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
Mohsin.jpg


اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان نے 4300 بھکاریوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کر دیے ہیں۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب سعودی عرب نے پاکستانی بھکاریوں کی تعداد میں اضافہ پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

وزیرداخلہ محسن نقوی کی سعودی عرب کے نائب وزیرداخلہ ڈاکٹر ناصر بن عبدالعزیز الداود سے ملاقات ہوئی، جس میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی بھی موجود تھے۔ اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، پاک سعودیہ تعلقات، پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کے باہمی تبادلوں پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

محسن نقوی نے یہ تجویز پیش کی کہ اسلام آباد اور ریاض کو جڑواں شہر قرار دیا جائے، جس پر سعودی وزیر نے اتفاق کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلے میں مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

ملاقات کے دوران، بھکاریوں کو سعودی عرب بھیجنے والے مافیاؤں کی سرکوبی پر بھی بات چیت ہوئی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی عرب جانے والے بھکاریوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے اور ملک بھر میں مؤثر کریک ڈاؤن جاری ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عملدرآمد کا بھی توافق ہوا، اور بتایا گیا کہ سعودی عرب میں 419 پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کے لیے قانونی کارروائی جلد مکمل کی جائے گی۔

محسن نقوی نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اور ہم دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے ہر ممکن مدد کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سعودی شہریوں کے لیے پاکستان آنے پر کوئی ویزا نہیں ہے، اور وہ جب چاہیں پاکستان آ سکتے ہیں۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کی تعریف کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ موجودہ قیادت کے تحت سعودی عرب 2030 تک معاشی، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں نمایاں مقام حاصل کرے گا۔

نائب وزیر داخلہ سعودی عرب نے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں اور پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کے باہمی تبادلوں اور مشترکہ ٹریننگ کے لیے تیار ہیں۔

یہ تمام اقدامات سعودی عرب میں پاکستانی بھکاریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں کیے جا رہے ہیں، جہاں سعودی وزارت مذہبی امور نے پاکستان کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ بھکاریوں کو عمرہ ویزے کے تحت خلیجی ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔​
mohsin fking chore said, keeyoun roekein humara subh kaa cut hae share hae with sephaees bhai chuteeya sheikh, we depend on bekharees for extra income, other wise easy to stop them
 

Back
Top