
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ بیانیہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف سب کو ایک پیج پر ہونا ہوگا اور بلا امتیاز کارروائی کی جانی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کے سربراہی اجلاس کے دوران کیا۔
اجلاس کے بعد اپوزیشن اتحاد نے عید کے بعد امن و امان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کانفرنس میں حکومت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی جائے گی۔ اپوزیشن اتحاد نے تحریک کو منظم کرنے کے لیے تین ذیلی کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارلیمانی سیکیورٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ جماعت کا متفقہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صوبائی سطح پر سیکیورٹی اجلاس میں شرکت کی، جو ان کا فرض تھا۔
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی پارلیمانی کمیٹی میں شریک نہ ہونے پر کوئی دکھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی بات پر قائم ہے اور اگر حکومت اور ادارے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو نہیں مانتے تو یہ ان کا مسئلہ ہے۔
جنید اکبر نے کہا کہ جب حکومت کا اپنا مقصد ہو تو صبح 7 بجے بھی جیل کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 17 سیٹوں والی حکومت کی کوئی اہمیت نہیں ہے، کیونکہ یہ عوامی فلاح و بہبود کا کام نہیں کر سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے، ان کا مینڈیٹ بھی چوری کیا گیا ہے، اور ان پر محسن نقوی جیسے لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے۔ جنید اکبر نے کہا کہ اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ایک قدم آگے بڑھے، پی ٹی آئی دو قدم آگے بڑھائے گی۔
اپوزیشن اتحاد نے تحریک کو منظم کرنے کے لیے تین ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ رابطہ کمیٹی کی سربراہی اسد قیصر کو دی گئی ہے، جب کہ سیاسی سرگرمیوں اور رابطوں کی کمیٹی حامد رضا کی زیر نگرانی کام کرے گی۔ تیسری کمیٹی عید کے بعد ملک کی امن و سلامتی اور سیاسی حالات پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے لیے تشکیل دی گئی ہے، جس کی سربراہی لطیف کھوسہ کو دی گئی ہے۔
لطیف کھوسہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مل کر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے۔ اس کانفرنس کا مقصد ملک میں امن و امان کی صورتحال پر جامع حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنماوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کو ایک مشترکہ بیانیہ اپنانا چاہیے اور ملک کی سلامتی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صرف اتحاد اور مشترکہ کوششوں سے ہی دہشت گردی جیسے چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
اپوزیشن اتحاد کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کا اعلان ملک میں سیاسی اتحاد اور امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کو شامل کرنے کا فیصلہ ملک کی سیاسی یکجہتی کو مضبوط کرنے کی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔