اپیکس کمیٹی اجلاس میں 26 نومبر کا ذکر، وزیراعظم اور گنڈا پور کے درمیان تلخی

8aliamiannshehba.png

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپیکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزرائے اعلیٰ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان، اور دیگر اہم عہدیدار شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملک کی سلامتی اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے 26 نومبر کے واقعے پر مظاہرین پر گولی نہ چلانے کی وضاحت پیش کی۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ اسلام آباد پر جو یلغار ہوئی اس کے نتیجے میں سوشل میڈیا نے جھوٹ اور حقائق کو مسخ کرنے کا جو طوفان اٹھایا حالیہ وقتوں میں اس کی نظیر نہیں ملتی، سوشل میڈیا پر جھوٹ کے طوفان کو نہ روکا تو ہماری تمام کاوشیں دریا بُرد ہوجائیں گی۔

خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان کے 45 کارکنان لاپتہ ہیں، جن کے بارے میں اندیشہ ہے کہ وہ شہید ہو چکے ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران مظاہرین پر گولیاں برسائی گئیں اور وزیراعظم کے مؤقف پر سوالات اٹھائے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈا پور نے 26 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے ایک کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ افغانستان کے معاملات پر قبائلی عمائدین کے ساتھ مل کر جرگہ کرنے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی ملک کی بہتری کے لیے مذاکرات کے حق میں ہیں اور حکومت کو اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔

اجلاس کے دوران شرکا نے نیشنل ایکشن پلان پر مؤثر عمل درآمد اور ملک کی سلامتی کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
 

Back
Top