مفتی طارق مسعود پر گستاخی کے الزامات لگے، انہوں نے جھٹ کیمرا کھولا اور معافی مانگ لی اور کہا کہ اب معاملہ رفع دفع کردیا جائے۔ مگر مفتی صاحب نے کچھ عرصہ قبل بیان دیا تھا کہ اگر کوئی شخص گستاخی کرنے کے بعد توبہ کرلے اور معافی مانگ لے اس کے باوجود اس کو سزا دینی چاہئے کیونکہ اس طرح تو لوگ معمول بنالیں گے، پہلے گستاخیاں کریں گے اور پھر کہیں گے ہم نے تو توبہ کرلی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1838291004236914854
مفتی طارق مسعود کی اس رائے کی روشنی میں ان کی توبہ کے باوجود ان کو 295 سی کے تحت گرفتار کرکے سزا دی جانی چاہئے۔ اور پاکستان میں توہینِ رسالت کی سزا تو صرف ایک ہی ہے ، موت۔ پاکستان کی جیلوں میں سینکڑوں لوگ گستاخی کے الزام میں کئی سالوں سے سڑرہے ہیں۔ کوئی ان کا کیس سننے کو تیار نہیں، کوئی ان کو معافی دینے کو تیار نہیں، کوئی ان کو رہا کرنے کو تیار نہیں۔ وجہ اس جیسے مولوی ہیں جو عوام کے ذہن میں یہ بات راسخ کردیتے ہیں کہ جس پر بھی گستاخی کا شائبہ ہو اس کی گردن کاٹ لو۔ اب خود ایک مولوی زد میں آیا ہے تو روایت اور قانون کو تبدیل کیوں کیا جائے؟ یہی حد اسی مولوی پر بھی نافذ کی جائے۔۔۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/VJ0Z9kc/taer.jpg