battery low
Chief Minister (5k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1880929549980213677
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہماری بات سمجھیں، ایسے انتخابات سے ہمیں نہ ٹرخایا جائے۔ ایسے الیکشن تو حسینہ واجد نے بھی کیے تھے، ان کا کیا حال ہوا؟
جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر ہم سے آنکھیں بند کر کے منظوری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اگر وہ مسودہ پاس ہوتا تو پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہ رہتی۔ ہم نے ایک ماہ تک مذاکرات کر کے 36 شقیں نکلوائیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہماری کوشش سے یکم جنوری 2028ء سے سودی نظام ختم ہو جائے گا، ہماری کوششوں سے پاکستان سے سود کا خاتمہ ہو جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے آئین میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا۔ موجودہ اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں، ایسی اسمبلیاں تو میں خود مٹی سے بنا سکتا ہوں۔ ہمارا صوبہ آگ میں جل رہا ہے، خیبر پختون خوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نااہل لوگوں کے پاس ہے۔ آج سیاست کا مقصد کرسی اور اقتدار کا حصول بن چکا ہے۔ خیبر پختون خوا میں مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کے لیے این جی اوز کو استعمال کیا گیا۔ مدارس، علوم اور سیاست کی حفاظت ہماری ذمے داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہماری بات سمجھیں، ایسے انتخابات سے ہمیں نہ ٹرخایا جائے۔ ایسے الیکشن تو حسینہ واجد نے بھی کیے تھے، ان کا کیا حال ہوا؟
جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر ہم سے آنکھیں بند کر کے منظوری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اگر وہ مسودہ پاس ہوتا تو پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہ رہتی۔ ہم نے ایک ماہ تک مذاکرات کر کے 36 شقیں نکلوائیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہماری کوشش سے یکم جنوری 2028ء سے سودی نظام ختم ہو جائے گا، ہماری کوششوں سے پاکستان سے سود کا خاتمہ ہو جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے آئین میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا۔ موجودہ اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں، ایسی اسمبلیاں تو میں خود مٹی سے بنا سکتا ہوں۔ ہمارا صوبہ آگ میں جل رہا ہے، خیبر پختون خوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نااہل لوگوں کے پاس ہے۔ آج سیاست کا مقصد کرسی اور اقتدار کا حصول بن چکا ہے۔ خیبر پختون خوا میں مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کے لیے این جی اوز کو استعمال کیا گیا۔ مدارس، علوم اور سیاست کی حفاظت ہماری ذمے داری ہے۔