اگر سیاست سیکھنی ہے تو شاہ محمود قریشی سے سیکھو،نصرت جاوید

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)

اگر سیاست سیکھنی ہے تو شاہ محمود قریشی سے سیکھو، شاہ محمود قریشی کو اس کی جماعت نے بھلا دیا ہے، وہ بھی قیدی نمبر 804 کی طرح جیل میں ہے، اس وقت شاہ محمود قریشی سیاسی چال چل رہا ہے۔

غور کریں الیکشن سے 2 دن پہلے شاہ محمود قریشی احتجاج کی کال دیتے ہیں، ساتھ کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی قیادت وہ نہ کر سکی جو میں نے جیل میں بیٹھے کر لیا، سندھ کی عوام پیپلز پارٹی کی حقیقت جان چکی ہے، شاہ محمود قریشی کہہ رہے ہیں کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا توڑ بانی تحریک انصاف بھی نہ ڈھونڈ پایا لیکن میں نے ڈھونڈ لیا، یہ ہوتی ہے سیاست، سینئر صحافی نصرت جاوید کی گفتگو
https://twitter.com/x/status/1910021051859509731
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
Shah Mehmood Qureshi is following Imran Khan's narrative, and I commend him for his steadfastness. He is currently in jail on false charges. However, if he wanted to, he could have made a deal and assured his release.
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
قریشی اپنی جگہہ سیاسی پنڈت تو ہے۔ اسمیں کوئی شک نہیں۔ اس نے اپنی سیاسی ساکھ کو نقصان نہیں ہونے دیا۔ خامشی سے کیس لڑ رہا ہے، نہ کوئی پریس کانفرنس کی اور نہ ہی کوئی ڈیل۔

یہ کام صرف قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد اور چوہدری پرویز الہٰی جیسے منجھے ہوے سیاست دان ہی کر سکتے ہیں۔

خٹک، بزدار اور جرنیلوں کے بنائے ؔؔچودریؔؔ سارے علیحدہ اور صاف دِکھ رہے ہیں۔

باقی جو کارٹون آجکل پی ٹی آئی کی قیادت میں بیٹھے ہیں، انکو دراصل خان نے اپنا ذاتی نوکر رکھا ہوا ہے۔ پی ٹی آئی کی پوزیشن دے کر اپنے کیسوں کی فیس میں بچت کر لیتا ہے۔

خان کا جنکو معلوم ہے، یہ شخص اٹھنّی خرچ کرتے ہوئے بھی چیخیں مارتا ہے۔
اور کبھی بگڑے رئیسوں کی طرح اربوں پاوئنڈ بھی ٹھوکر میں اڑا کر حاتم طائی کی قبر کو لات ماردیتا ہے۔

سیاسی اعتبار سے یہ ٹھیک بھی ہے۔ یہ جو قانونی جنگ ’’سرکار‘‘ نے اسکے خلاف کھول دی ہے، اسمیں تو خان لُٹ پِٹ جائے گا۔ حاصِل وصول کچھ نہیں۔

خان نے پی ٹی آئی کو ایک سیاسی فنڈ بنا دیا ہے۔ وکیلوں کو سیاسی قوّت کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا وہ بھی بخوشی سیاسی طاقت اور عہدے کے عوض اسکا مقدمہ فری میں لڑ لیتے ہیں۔ باقی کسر وہ اپنی کی ہوئی پبلسٹی کی وجہ سے دوسرے مقدموں کی فیس میں پورے کرلیتے ہیں۔

لہذا اب نظام دین پریشان ہے۔
آٹھ فروری کا دھبّہ دھوتے دھوتے دھل نہیں رہا، پتلون پھٹنے پر آگئی ہے۔
 

Back
Top