اگر نیت خراب ہوتی تو انہیں ہٹا دیتے،انضمام کے بیان پر پی سی بی کا ردعمل

zakashai1h1.jpg

انضمام الحق کے بیان پر پاکستان کرکٹ بورڈ کا ردعمل، استعفیٰ قبول : انضمام الحق کے جیو ٹی وی دیئے گئے انٹرویو کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کا ردعمل بھی سامنے آ گیا

ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی کرکٹ ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کا استعفیٰ قبول کر لیا گیا ہے۔ چند دن پہلے پلیئر ایجنٹ کمپنی کے ساتھ انضمام الحق کے شیئر ہولڈرز ہونے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھاجس پر پی سی بی نے مفادات کے ٹکرائو کے معاملے کو دیکھنے کے لیے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی۔

انضمام الحق کا نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے وکیل نے ای میل کے ذریعے بورڈ سے کہا ہے کہ ہمیں بلایا جائے لیکن نہ جواب مل رہا ہے نہ بلایا جا رہا ہے۔

انضمام الحق کا کہنا تھا کہ مجھے ٹی وی پتا چلا کہ میرا استعفیٰ قبول نہیں ہوا اور نہ ہی استعفیٰ قبول نہ پر بورڈ کی طرف سے آگاہ کیا گیا، اب بورڈ والے بچنے کی کوشش میں ہیں۔ ذکاء اشرف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین کرکٹ بورڈ 4 مہینوں کے لیے آئے تھے، 3 مہینے کی توسیع ملی ہے تو کوشش کر رہے ہیں کہ اپنی چیزیں دوسروں پرڈال دیں، اس میں میری غلطی نہیں ہے کہ وہ بچنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم برا کھیلے تو میں ذمہ داری لینے کو تیار ہوں، بچنے کی کوشش نہیں کروں گا۔ ایک بیان میں کہا گیا تھا انضمام اور بابر کو تمام تر ذمہ داری دی گئی تھی، لڑکوں کو پیغام جائے کہ چیف سلیکٹر بھی ہمارا ہے اور کپتان بھی تو ان کے دل بڑے ہوتے ہیں۔ انضمام الحق کے جیو ٹی وی دیئے گئے انٹرویو کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کا ردعمل بھی سامنے آ گیا ہے۔

پی سی بی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ انضمام الحق کی طرف سے کل ای میل ملی ہے جس کا یقینی طور پر جواب دیں گے۔ انضمام الحق کو پتہ ہے کہ 5 رکنی کمیٹی مفادات کے تصادم کے معاملے پر تحقیقات کر رہی ہے جس کے بعد انہیں بتائیں گے بھی اور بلایا بھی جائے گا۔ پی سی بی بڑے کھلاڑی ہونے کے ناطے ان کی عزت کرتا ہے، استعفیٰ قبول کر لیا ہوتا تو عہدے سے فارغ ہو چکے ہوتے اور کہانی ختم ہو جاتی۔

پی سی بی کے مطابق انضمام الحق پاکستانی کرکٹ کی بہتری کیلئے وہ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، تحقیقات نیک نیتی کی بنیاد پر کی جا رہی ہے اگر نیت خراب ہوتی تو انہیں ہٹا دیتے، اسی لیے استعفیٰ بھی قبول نہیں کیا۔ انضمام الھق نے اپنے استعفے میں خود لکھا تھا کہ کرکٹ بورڈ تحقیقات کرے، کچھ ثابت نہ ہوا تو وہ دوبارہ سے اپنا عہدہ سنبھال لیں گے۔

پی سی بی کا کہنا تھا کہ انضمام نے اپنے استعفے میں کہیں نہیں لکھا کہ وہ بورڈ کے کام کام نہیں کریں گے اور پی سی بی نے بھی کہا تھا کہ الزامات ثابت نہ ہوئے تو وہ دوبارہ عہدہ سنبھال سکتے ہیں۔ چیئرمین پی سی بی کے عہدے میں 3 یا 4 مہینے کیلئے توسیع پر انضمام کا تبصرہ ذاتی ہے۔ انضمام نے درست کہا کہ چیئرمین ڈویلپمنٹ نہیں کر سکتا لیکن دوسروں پر ذمہ داری ڈالنے والی بات غلط ہے۔انضمام الحق کو میڈیا میں ایسی باتیں کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

دنیا کا کوئی کرکٹ بورڈ اپنی کرکٹ ٹیم کے ساتھ نہ ہو، ٹیم کیسا بھی کھیلے بورڈ ان کے ساتھ کھڑا ہے، فخر زمان کو انعام بھی ٹیم اور اپنے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانے کیلئے دیا گیا۔ انضمام الحق کے استعفیٰ دینے کے باوجود وہ 6 مہینے تک میڈیا سے بات نہیں کر سکتے لیکن وہ بورڈ قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ انضمام الحق خود کام جاری نہیں رکھنا چاہتے، معاملے کی تحقیقات ہو رہی ہیں اور کچھ نہیں کہہ سکتے۔

یاد رہے کہ سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تحقیق کے بگیر لوگ باتیں کرتے ہیں، اپنے اوپر سوالات اٹھنے کی وجہ سے استعفیٰ دینا مناسب سمجھا، تحقیقات کے لیے دستیاب ہوں۔ پلیئرایجنٹ کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ، الزامات لگانے والے ثبوت بھی دیں۔ بورڈ سے کہا ہے کہ کوئی شک ہے تو تحقیقات کریں جس پر مجھے فون آیا کہ 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔