این اے 193 : محسن لغاری کے ووٹ مخالفین کے مجموعی ووٹوں سے بھی زیادہ

mohainahah.jpg

تحریک انصاف کا جادو سرچڑھ کر بولنے لگا۔ضمنی الیکشن کے دوران سردار محسن لغاری نے تمام مخالف جماعتوں کے امیدواروں کے مجموعی ووٹوں سے بھی زیادہ ووٹ حاصل کر کے سب کو چاروں شانے چت کیا۔

تحریک انصاف کے محسن لغاری 90392 ووٹ لیکر پہلے نمبر پر رہے ان کے مخالف مسلم لیگ (ن) کے عمار لغاری 55218 ووٹوں کے ساتھ ان سے پیچھے رہے، پیپلز پارٹی کے اختر حسن گورچانی 20074 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر آئے ہیں۔

راجن پور کے حلقے این اے 193 میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران حیران کن طور پر پی ٹی آئی کے امیدوار نے تمام امیدواروں کے مجموعی ووٹوں سے ووٹ حاصل کیے ہیں۔ سردار محسن لغاری کے ووٹ 90392 ہیں جبکہ باقی تمام مخالفین امیدواروں کے مجموعی ووٹ 83574 بنتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1629927778819637248
ارشاد بھٹی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کل امیدوار گیارہ،جیتی پی ٹی آئی،اب دلچسپ بات یہ کہ یہاں مسلم لیگ،پی پی سمیت تمام 10 امیدواروں کےووٹ ملا لئیےجائیں تو بھی پی ٹی آئی کےووٹ زیادہ،اب بتائیےان حالات میں پی ڈی ایم سےیہ توقع کہ وہ دو صوبوں کےالیکشن کروا دے،پاگل سمجھ رکھا ہےپی ڈی ایم کو کیا۔۔


https://twitter.com/x/status/1629936258213613568
اگر 2018ء کے عام انتخابات کی بات کی جائے تو این اے 193 میں پی ٹی آئی کے امیدوار سردار جعفر خان لغاری نے 81149 ووٹ حاصل کر کے فتح حاصل کی تھی اور ان کے مد مقابل آزاد امیدوار سردار شیر علی خان گورچانی نے 55409 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی خاتون امیدوار شازیہ عابد نے 27 ہزار 710 ووٹ حاصل کیے تھے۔

یہ سیٹ جعفرخان لغاری کی وفات کے بعد خالی ہوئی تھی جس کے بعد تحریک انصاف نے محسن لغاری کو کھڑا کیا تو مسلم لیگ ن نے عمارلغاری کو ٹکٹ دیدیا۔ خیال رہے کہ جعفرلغاری اویس لغاری کے چچا تھے جس کی بناء پر اویس لغاری نے اپنی بیٹے عمارلغاری کو ٹکٹ دلوایا۔

ماسوائے مینالغاری اور محسن لغاری خاندان کے تمام افراد نے ن لیگ کی حمایت کی، دوسری جانب آزادامیدوار شیرعلی گورچانی جنہوں نے آزادامیدوار کے طور پر 55409 ووٹ حاصل کئے تھے، نے بھی عمارلغاری کی حمایت کی جس کے بعد خدشہ تھا کہ تحریک انصاف یہ سیٹ ہارجائے گی۔

لغاری فیملی،علی شیرگورچانی کی حمایت کے باوجود اویس لغاری پر شکست کا خوف برقرار رہا اور پولیس اور انتظامیہ کی مدد سے تحریک انصاف کے لوگوں کی وفاداریاں تبدیل کرانے کی کوشش کی گئی ، اسکے لئے پی ٹی آئی کے بااثر افراد کو گرفتار کروایا گیا، مبینہ طور پرفصلوں کو آگ لگائی گئی لیکن شکست پھر بھی ن لیگ کا مقدر رہی۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ شیرعلی گورچانی جنہوں نے آزادامیدوار کے طور پر 55409 ووٹ حاصل کئے،حمایت لیکر بھی عمارلغاری اتنے ووٹ بھی حاصل نہ کرپائے۔


اگر تحریک انصاف کے 2018 کے نتائج کا 2023 سے موازنہ کیا جائے توسردار جعفر خان لغاری نے 81149 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ 2023 میں محسن لغاری 90392 ووٹ حاصل کئے۔تحریک انصاف نے 2023 کی نسبت 9243 ووٹس زیادہ حاصل کئے۔

تحریک انصاف نے یہ سیٹ 2018 میں 25740 ووٹوں کے مارجن سے جیتی تھی لیکن اس بار 35174 ووٹوں کے مارجن سے جیتی

پیپلزپارٹی جس کے بارے میں کچھ حلقوں کا دعویٰ ہے کہ آئندہ الیکشن جتوانے کیلئے پرواجیکٹ بلاول لانچ کیا جارہا ہے، یہ نتائج پیپلزپارٹی کیلئے بھی اہمیت کے حامل تھے۔پیپلز پارٹی کے اختر حسن گورچانی 20074 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر آئے جبکہ 2018 میں پیپلزپارٹی نے یہاں سے 27 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے تھے۔ اپنی مرضی کا وزیراعلیٰ ہونے کے باوجود اس بار پیپلزپارٹی کو7500 کے قریب کم ووٹ ملے۔

اخترگورچانی ایک اثرورسوخ رکھنے والا شخص تھا جبکہ شازیہ عابد زیادہ اثرورسوخ نہ رکھنے کے باوجود 27000 سے زائد ووٹ لے گئیں

https://twitter.com/x/status/1629944628257386500
 
Last edited by a moderator: