
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں گندم کی کٹائی کا آغاز ہو چکا ہے، جو کہ یہاں کے کسانوں کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل فصل ہے۔ گندم کی فصل کے ساتھ کئی ثقافتی اور سماجی سرگرمیاں بھی جڑی ہوتی ہیں، لیکن اس سال کسان مختلف مسائل کا شکار نظر آ رہے ہیں۔ گزشتہ برس پنجاب حکومت نے گندم کی قیمت کا تعین کیا تھا، تاہم اس سال قیمتوں کا تعین نہیں کیا گیا اور نہ ہی گندم کی خریداری کی گئی۔ اس کے نتیجے میں گندم کی قیمت میں کمی آئی اور کسانوں نے مختلف شہروں میں احتجاج کیا۔
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بدھ کے روز گندم پیکج کا اعلان کیا ہے، جو کہ کسانوں کے لیے ایک اہم اقدام سمجھا جا رہا ہے۔ تاہم اس پیکج کے اثرات کس حد تک کسانوں کو ریلیف فراہم کر سکیں گے؟ اس سے قبل ہم پنجاب حکومت کے دیگر منصوبوں کا جائزہ لیتے ہیں جو مریم نواز کے دورِ اقتدار میں شروع کیے گئے ہیں۔
مریم نواز کے عوامی منصوبے:مریم نواز کے اقتدار کی موجودہ مدت میں 80 سے زائد عوامی منصوبے شروع کیے گئے ہیں، جن میں سے 50 سے زائد مکمل ہو چکے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری کے مطابق، "وزیرِ اعلیٰ مریم نواز نے ایک سال میں 80 سے زائد منصوبے شروع کیے ہیں، جن میں سے 50 مکمل ہو چکے ہیں۔" ان منصوبوں کا مقصد پنجاب کے لاکھوں افراد کو براہ راست فائدہ پہنچانا ہے، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سیاسی حمایت حاصل کرنے کے لیے ہیں۔
ستھرا پنجاب اور دیگر منصوبے:ایک اہم منصوبہ "ستھرا پنجاب" ہے، جس کا دائرہ پہلے دیہی علاقوں تک محدود تھا، مگر اب اسے شہری علاقوں تک بھی پھیلایا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت پنجاب حکومت نے ایک لاکھ افراد کو نوکریاں فراہم کی ہیں۔ رمضان کے دوران "رمضان نگہبان پیکج" کے ذریعے 30 لاکھ افراد کو مالی معاونت فراہم کی گئی، جبکہ رمضان سہولت بازاروں سے 85 لاکھ افراد نے فائدہ اٹھایا۔
مریم نواز نے "ہونہار سکالرشپ پروگرام" شروع کیا، جس کے تحت 30 ہزار طلبا و طالبات کو اسکالرشپ دی جا چکی ہیں۔ اسی طرح، 27 ہزار طلبہ کو الیکٹرک بائیکس فراہم کی گئیں اور "دھی رانی پروگرام" کے تحت 1500 بچیوں کی شادیاں کرائی گئیں۔
گندم پیکج:پنجاب حکومت نے گندم کے کاشتکاروں کے لیے ساڑھے پانچ لاکھ کسانوں کو 15 ارب روپے دینے کی منظوری دی ہے۔ اس کے علاوہ، کسانوں کو کسان کارڈ کے ذریعے ڈائریکٹ فنانشل سپورٹ، آبیانہ میں چھوٹ، اور مفت سٹوریج کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ گندم خریداری کے لیے فلور ملز اور گرین لائسنس ہولڈرز کو قرضوں کا مارک اپ بھی ادا کیا جائے گا۔
کسانوں کی رائے:اگرچہ حکومت کے اس پیکج کے اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے مختلف کسانوں سے رائے لی گئی، تو ان میں سے بیشتر نے اس پیکج کو ناکافی قرار دیا۔ ضلع سرگودھا کے کسان وقاص احمد کا کہنا ہے کہ کسان کارڈ کے تحت دی جانے والی مالی معاونت کا فائدہ صرف بڑے کسانوں کو پہنچتا ہے، جبکہ چھوٹے کسان اس سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ضلع لودھراں کے کسان سید جعفر گیلانی نے کہا کہ آبیانہ کی وصولی مارچ میں ہو چکی تھی، اور اب حکومت کی جانب سے اس کی معافی کا اعلان بے معنی محسوس ہوتا ہے۔
کسان اتحاد کے مرکزی چیئرمین خالد حسین نے اس پیکج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے منصوبے صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ہوتے ہیں، اور ان سے کسانوں کے بنیادی مسائل کا حل نہیں نکلتا۔
سیاسی فوائد:مریم نواز کے ان منصوبوں کو دیہی علاقوں میں مسلم لیگ ن کی سیاسی حمایت حاصل کرنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سینیئر سیاسی رہنما اعجاز پرویا کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں کا اثر سیاسی طور پر ہو سکتا ہے، مگر دیہی عوام میں مایوسی بھی پائی جاتی ہے۔
مجموعی طور پر، پنجاب کے کسانوں اور دیگر عوامی حلقوں میں مریم نواز کے منصوبوں کو ملے جلے تاثرات ملے ہیں۔ بعض افراد ان منصوبوں کو فوری فوائد دینے والی سکیمیں سمجھتے ہیں، جبکہ دوسروں کا خیال ہے کہ یہ محض سیاسی حربے ہیں جو عوامی مسائل کا مستقل حل نہیں ہیں۔