
حکومت پاکستان کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ہونے والے ٹیکس، ڈیوٹیز اور دیگر اخراجات کا انکشاف ہوا ہے، جس کے مطابق شہریوں کو فی لیٹر پیٹرول پر 107 روپے 12 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 104 روپے 59 پیسے کی ادائیگی کرنی پڑ رہی ہے۔ یہ معلومات سرکاری دستاویزات سے حاصل کی گئی ہیں، جن کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ٹیکس، ڈیوٹیز، ڈیلرز کا کمیشن اور کمپنیوں کے مارجن شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 70 روپے فی لیٹر لیوی عائد کی گئی ہے، جو ملکی تاریخ میں پیٹرولیم مصنوعات پر سب سے زیادہ لیوی ہے۔ اس کے علاوہ، پیٹرول پر 15 روپے 28 پیسے فی لیٹر کسٹمز ڈیوٹی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 15 روپے 78 پیسے فی لیٹر کسٹمز ڈیوٹی وصول کی جا رہی ہے۔
ڈیلرز کا کمیشن بھی قیمتوں میں شامل ہے، جس کے تحت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 8 روپے 64 پیسے فی لیٹر وصول کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا مارجن پیٹرول اور ڈیزل پر 7 روپے 87 پیسے فی لیٹر مقرر کیا گیا ہے۔ پیٹرول پر 5 روپے 33 پیسے فی لیٹر ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن (ای ایف ای ایم) جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 2 روپے 30 پیسے فی لیٹر ای ایف ای ایم شامل ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق، اس وقت پیٹرول اور ڈیزل پر سیلز ٹیکس نہیں لگایا جا رہا، لیکن دیگر اخراجات کی وجہ سے شہریوں کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ پیٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 148 روپے 51 پیسے فی لیٹر ہے، لیکن شہریوں کے لیے اس کی قیمت 255 روپے 63 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ اسی طرح، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی ایکس ریفائنری قیمت 154 روپے 06 پیسے فی لیٹر ہے، جبکہ شہریوں کے لیے اس کی قیمت 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر ہے۔
یہ بڑھتی ہوئی قیمتیں شہریوں کے لیے مالی دباؤ کا باعث بن رہی ہیں، جس سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ عوام کی جانب سے حکومت پر ٹیکس اور ڈیوٹیز میں کمی کا مطالبہ بڑھتا جا رہا ہے، تاکہ عام آدمی کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔