نصرت جاوید کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس 24 یا 25 اگست کو انہوں نے جعفرایکسپریس کا ایک ٹریک اڑادیا تھا اس ٹریک کو بحال کرنے میں 4 مہینے لگے تو ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ جس ٹریک کو اڑایا گیا تھا
انہوں نےمزید کہا کہ اس کے پیچھے آئیڈیا یہ تھا کہ ان 4 مہینوں میں ایکسرسائز کی جائے گی کہ ایک دن ہم اس پوری ٹرین پر قبضہ کرلیں گے اس دوران انہوں نے اپنے لوگ اردگردپہنچائے ،
انہوں نے مزید کہا کہ 450 مسافروں سے بھری ہوئی ٹرین کو اغوا کیا جانا اور تمام مسافروں کو یرغمال بنا لینا یہ چھوٹی بات نہیں اس طرح کے واقعات کم ہوتے ہیں ، آخری واقعہ 1977 میں ہالینڈ میں ہوا تھا ،
https://twitter.com/x/status/1900546204888637744
اس موقع پر نصرت جاوید نے تحریک انصاف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ سوچنے کی بات ہے کہ یہ واقعہ پیش آیا کیوں ،اس کے بارے سوالات اٹھانے چاہیے تھے اور سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہمارے ہاں سوال اٹھانے کی گنجائش باقی رہ گئی ہے ، میں دیانتداری سے کہتا ہوں کہ نہیں اس کی بنیادی وجہ وہی جماعت ہے جو چند سال پہلے سیم پیج پر رقص فرما رہی تھی اور جو کہتی تھی آرمی چیف باپ ہوتا ہے ۔
نصرت جاوید نے مزید کہا کہ بلوچستان کے احساس محرومی کے بارے میں جن لوگوں نے غیر بلوچ ہوتے ہوئے سب سے زیادہ شور مچایا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ان چند صحافیوں میں سے ایک ہو لیکن کیا یہ حقوق کی جنگ ہے آپ بس اغوا کریں اور کہیں کہ اس اس نسل کے لوگ ایک طرف ہوجائیں اور غیر بلوچوں کو آپ گولیوں سے بھون دیں ،یہ حقوق کی جنگ تو نہ رہی یہ تو آپ نسلی منافرت کررہے ہیں آپ
https://twitter.com/x/status/1901346969508852136
Last edited by a moderator: