
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک میں گزشتہ ہفتے 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 11 اشیا کے دام میں کمی واقع ہوئی۔ یہ رپورٹ عوام کے روزمرہ کے اخراجات پر براہ راست اثر انداز ہونے والی ضروری اشیا کی قیمتوں میں تبدیلی کا ایک جامع جائزہ پیش کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چکن، گھی، کوکنگ آئل، ایل پی جی اور آلو جیسی اہم اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ خاص طور پر پیاز کی قیمت میں تین اعشاریہ پانچ آٹھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ دال چنا اور لہسن جیسے بنیادی اجناس کی قیمتوں میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔ ادارے نے چاول، دال ماش، گندم کا آٹا اور جلانے کی لکڑی جیسی اشیا کی قیمتوں میں بھی کمی کی نشاندہی کی۔
سالانہ بنیاد پر قیمتوں کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ دال چنا ساٹھ فیصد، دال مونگ اور آلو 36 فیصد، جبکہ خشک دودھ 26 فیصد تک مہنگا ہوا ہے۔ اسی طرح بڑا گوشت 24 فیصد اور ٹماٹر 21 فیصد مہنگے ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ پیاز، چاول اور چینی کی قیمتوں میں سالانہ بنیاد پر نمایاں کمی بھی نوٹ کی گئی۔
وفاقی ادارہ شماریات نے بجلی کے ٹیرف میں غریب طبقے کے لیے سات فیصد کمی کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں تقریباً دس فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ دوسری جانب لہسن کے دام سولہ فیصد، جوتوں کی قیمتیں پچھتر فیصد اور گیس چارجز میں سولہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کپڑوں کی قیمتوں میں بھی پندرہ فیصد جبکہ جلانے کی لکڑی کی قیمتوں میں بارہ فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ملک میں مہنگائی کی ہفتہ وار شرح صفر اعشاریہ سات فیصد بڑھی ہے، جبکہ سالانہ بنیاد پر یہ شرح تین اعشاریہ سات ایک فیصد کی کم سطح پر آچکی ہے۔ یہ صورتحال ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا واضح اشارہ ہے، جس کا براہ راست اثر عام آدمی کی زندگی پر پڑ رہا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/9inflatimnmweeezaaafa.png