
پاکستان کی حکومت نے واضح طور پر تسلیم کیا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں حالیہ کمی عارضی ہے اور اس میں مستقل بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی عالمی مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ اور ملکی مالی حالات سے جڑی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک روپے 90 پیسے فی یونٹ کی کمی کا اطلاق عارضی بنیادوں پر کیا گیا ہے، اور اس میں مزید کمی کے امکانات محدود ہیں۔
وزیر توانائی کے مطابق، بجلی کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ بعض مالیاتی اصلاحات اور عالمی اقتصادی دباؤ کے نتیجے میں کیا گیا، تاہم مستقبل میں ان قیمتوں میں مزید کمی کی توقع نہیں ہے جب تک کہ حکومت توانائی کے شعبے میں ضروری اصلاحات مکمل نہ کر لے۔
اویس لغاری نے کہا کہ حکومت نے پیٹرولیم لیوی میں اضافے کے باوجود عوام کو ایک روپیہ 71 پیسے فی یونٹ ریلیف فراہم کیا ہے، جو آئندہ مالی سال تک برقرار رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے اور دیگر ترقیاتی شراکت دار توانائی کی قیمتوں میں کمی کے حق میں نہیں ہیں، کیونکہ یہ اصلاحات کے عمل میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق، پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کے باوجود، اپریل سے جون تک بجلی کی قیمتوں میں 1 روپے 71 پیسے فی یونٹ کمی کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ، ایک روپے 90 پیسے فی یونٹ کی منفی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ بھی ان تین مہینوں میں شامل کی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ توانائی کے شعبے میں درپیش مسائل کا حل صرف قیمتوں کی کمی سے نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے بجلی کی قیمتوں میں ممکنہ کمی کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں، لیکن ان اصلاحات کا اثر طویل مدتی ہوگا۔ وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے ضروری ہے کہ حکومتی پالیسیوں میں مزید بہتری لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے توانائی کے مسائل کا حل مقامی کوئلے کے استعمال میں ہے، جس پر کام جاری ہے۔ اگر مقامی سطح پر کوئلے کا استعمال بڑھایا جائے تو درآمدی کوئلے کی قیمتوں پر انحصار کم ہو گا اور بجلی کی پیداوار میں مزید بہتری آئے گی۔
وزیر توانائی نے گردشی قرضوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت گردشی قرضوں میں کمی لانے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 25 کے دوران گردشی قرضوں کا تخمینہ 2 ہزار 429 ارب روپے لگایا گیا تھا، لیکن حکومت نے اس میں 9 ارب روپے کی کمی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ڈسکوز کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے نجی شعبے کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ گورننس میں بہتری لائی جا سکے۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو ڈسکوز کی منتقلی کا عمل جلد مکمل کیا جائے گا، جس سے نہ صرف بجلی کی قیمتوں میں استحکام آئے گا بلکہ توانائی کے شعبے میں بہتری بھی نظر آئے گی۔
وزیر توانائی نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پیٹرولیم لیوی میں اضافہ بجلی کی قیمتوں پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ یہ اضافہ توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات کے لیے ضروری ہے تاکہ گردشی قرضوں کی صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کی پائیداری کا انحصار اصلاحات کی تکمیل پر ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی مالیاتی ادارے اور ترقیاتی شراکت دار پاکستان کے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی حمایت کر رہے ہیں، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اپنے اہداف پر ثابت قدم رہے۔
آئندہ مالی سال میں مزید اصلاحات کے نفاذ کے بعد حکومت توانائی کے شعبے میں پائیدار بہتری کی کوششیں جاری رکھے گی۔ وزیر توانائی نے کہا کہ حکومت نے اپنی توانائی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی منصوبہ بندی کی ہے، جس سے نہ صرف بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوگی بلکہ صارفین کو بھی زیادہ سہولتیں فراہم کی جا سکیں گی۔
مجموعی طور پر، وزیر توانائی نے واضح کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا موجودہ ریلیف عارضی ہے اور اس کے نتائج کا انحصار ملک کی توانائی پالیسیوں میں اصلاحات اور عالمی اقتصادی صورتحال پر ہے۔