
کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (کے ڈبلیو اینڈ ایس سی) نے دعویٰ کیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی کی انتظامیہ پچھلے 6 سال سے پانی کا بل ادا نہیں کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں واجبات کی رقم 14 ارب 78 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ کے ڈبلیو اینڈ ایس سی کے مطابق، بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے سب سے بڑے نادہندہ ہیں۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے مطابق، بحریہ ٹاؤن انتظامیہ نے 2018 سے پانی کا بل ادا نہیں کیا ہے۔ اس کے علاوہ، بحریہ ٹاؤن سب سوائل لائسنس کے بغیر زیرزمین پانی نکال رہا ہے۔ 2018 میں بحریہ ٹاؤن کراچی میں کل 59 بورز کی نشاندہی کی گئی تھی، جن سے یومیہ تقریباً 1.77 ملین گیلن (7.43 ملین لیٹر) پانی نکالا جا رہا ہے۔
سندھ حکومت نے دسمبر 2018 میں منظور کردہ قانون اور نوٹیفکیشن کے تحت نکالے گئے پانی پر فی لیٹر ایک روپیہ فیس عائد کی تھی۔ تاہم، بحریہ ٹاؤن نے اس فیس کی ادائیگی نہیں کی، جس کے نتیجے میں واجبات کی رقم 14 ارب 78 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے بل کی ادائیگی کے لیے بحریہ ٹاؤن کراچی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ تاہم، ڈان نیوز کے متعدد بار رابطہ کرنے پر بھی بحریہ ٹاؤن انتظامیہ نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
یہ معاملہ کراچی میں پانی کے بحران کو مزید گہرا کر رہا ہے۔ زیرزمین پانی کے غیر قانونی استعمال اور بلوں کی عدم ادائیگی کے باعث شہر کے پانی کے وسائل پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے بحریہ ٹاؤن کے خلاف قانونی کارروائی کا بھی عندیہ دیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بحریہ ٹاؤن سے واجبات کی وصولی کے لیے کیا اقدامات کرتی ہے۔ عوام کی توقع ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں گے اور پانی کے وسائل کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کریں گے۔
اس معاملے نے کراچی کے رہائشیوں کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، کیونکہ زیرزمین پانی کے غیر قانونی استعمال سے شہر کے پانی کے ذخائر کم ہو رہے ہیں۔ اب حکومت اور متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو فوری طور پر حل کریں، تاکہ شہریوں کو پانی کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔